نوجوان ملک و قوم کا اثاثہ ہیں

ہندوستان کے مہان فلاسفر اور سیاستدان کوٹلیا چناکیہ نے کہا تھا
"دنیا میں سب سے زیادہ طاقتور نوجوان ہوتےہیں”۔
اسی طرح ایڈولف ہٹلر نے کہا تھا "
مستقبل اُسی کا ہے جس کے ساتھ نوجوان ہیں”
اور اس صدی کے عظیم لیڈر نیلسن منڈیلا نے کہا تھا
"آج کے نوجوان کل کے رہنما ہیں”۔

دنیا کا کوئی بھی لیڈر ہو وہ نوجوانوں کے بغیر ادھورا اور نامکمل ہوتا ہے۔ یہ نوجوان ہی ہیں جو ہر انقلابی تحریک کو کامیابی سے ہمکنار کرواتے ہیں۔ کسی بھی قوم وملک کی کامیابی وناکامی ،فتح و شکست ، ترقی وتنزلی اور عروج وزوال میں نوجوانوں کا اہم کردار ہوتا ہے ۔ نوجوان ہمیشہ سے ہی با صلاحیت رہے ہیں،ان میں قائدانہ صلاحیتیں موجود ہوتی ہیں۔ اگر کسی نوجوان میں قائدانہ صلاحیتیں موجود نہ بھی ہوں تو ان میں وہ صلاحیتیں تربیت کے ذریعے اجاگر کی جاسکتی ہیں۔

پاکستان میں اس وقت ساٹھ فیصد سے زیادہ نوجوان ہیں۔ ہمارے نوجوان بہت ہی باہمت اور با صلاحیت ہیں، یہاں مسئلہ صرف یہ ہے کہ ان کی صلاحیتوں کو بہترین کرنے اور انہیں مزید پختہ کرنےکے لیے کوئی پلیٹ فارم موجود نہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ نوجوان نسل کو ایک اچھا پلیٹ فارم مہیا کیا جائے جہاں وہ اپنی صلاحیتوں کو پہچانے اور اسے مزید پختہ کرکے معاشرے میں اپنا مثبت کردار ادا کریں۔

نوجوان نسل کے لیے سب سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ وہ حالاتِ حاضرہ سے باخبر ہوں، نہ صرف حالاتِ حاضرہ سے باخبر ہوں بلکہ اپنی تاریخ سے آشنا ہوں اور مستقبل میں رونما ہونے والی تبدیلیوں پر بھی گہری نظر ہو ۔ یہ نوجوان ہی ہیں جنھیں آگے جا کر ملک کی باگ ڈورسنبھالنی ہے- اس لئے انہیں اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ بہترمستقبل کے لیے زمانے کے موجودہ وسائل اور ایجادات کا صحیح استعمال کرنا لازم ہے –

نوجوانوں کو معاشرتی و سماجی مسائل سے بھی باخبر رہنا لازم ہے تاکہ جب یہ اپنی پروفیشنل زندگی جیسے ڈاکٹر، جج ، وکیل ، صحافی ، استاد یا کسی بھی پیشے کو اپناتے ہوئےعملی میدان میں اتریں تو معاشرے میں موجود نسلی، لسانی اور طبقاتی اونچ نیچ سے بالاتر ہوں اور معاشرے کی محرومیوں وناانصافیوں کو دور کرنے کا باعث بنیں – یاد رکھیں معاشرے انصاف سے ہی ترقی کرتے ہیں۔

نضم و ضبط انسان کی کامیابی میں سب سے اہم کردار ادا کرتا ہے۔ نوجوانوں کو بھی اپنی زندگی میں نظم و ضبط پیدا کرنا چاہیے۔وہ کتنی ہی محنت سے کوئی کام کریں لیکن اگر اس کام میں بےترتیبی ہوگی تو نتائج وہ حاصل نہیں ہوں گے جو ہونے چاہیے۔

نوجوانوں کو اپنی زندگی میں مقاصد بنانے چاہیے اور اپنی زندگی کو اُسی مقصد کے لیے صرف کرنا چاہیے۔ انسان وہی کامیاب ہوتا ہے جو بڑے خواب دیکھتا ہے چنانچہ نوجوان بھی بڑے خواب دیکھیں اور زندگی میں ہمیشہ مثبت رہیں۔ تحقیق ہے کہ مثبت انسان اپنے مقاصد جلدی حاصل کرلیتا ہے۔

 

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔