خلیفہ دوم حضرت عمر فاروقؓ کا یوم شہادت

نئے اسلامی سال 1446 کا آج آغاز ہوچکا ہے، آج یکم محرم الحرام ہے اور خلیفۂ دوم حضرت عمر فاروقؓ کا یومِ شہادت عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جارہا ہے۔ آپؓ ایسی ہستی ہیں کہ جن کے سائے سے شیطان بھی بھاگتا تھا، آپؓ مُراد رسول ہیں، آپؓ کو خاتم النبیین حضرت محمد ﷺ نے اپنی زبان مبارک سے جنتی ہونے کی خوشخبری دی اور آپؓ کے حق میں دعا بھی فرمائی، آپؓ کے ذریعے اسلام کو اللہ پاک نے عزت عطا فرمائی، فاروق اعظمؓ یتیموں، بے سہارا لوگوں کی خیر خواہی کے لیے راتوں کو جاگ کر دورے فرمایا کرتے تھے۔ آپؓ کی کنیت ابوحفص، لقب فاروق اعظم اور نام عمر ہے، آپؓ کے اسلام قبول کرنے سے مسلمانوں کو بے حد خوشی ہوئی اور بہت بڑا سہارا مل گیا، یہاں تک کہ حضور ﷺ نے مسلمانوں کے ساتھ مل کر حرم کعبہ میں اعلانیہ نماز ادا فرمائی۔
خلیفہ دوم فاروق اعظمؓ اسلامی جنگوں میں مجاہدانہ شان کے ساتھ شامل ہوئے اور تمام منصوبہ بندیوں میں رسول اکرم ﷺ کے وزیر ومشیر کی حیثیت سے وفادار و رفیق کار رہے، آپؓ نے تخت وخلافت پر رونق افروز رہ کر جانشینی مصطفیٰ ﷺ کی تمام تر ذمے داریاں بہت ہی اچھے انداز سے سرانجام دیں، آپؓ کا قلب انوار الٰہی سے خوب روشن تھا، آپؓ بصیرت اور دانش مندی کے روشن چراغ تھے، آپؓ کی جرأت و بہادری، عاجزی و سادگی، حوصلہ و استقامت، ہمت، دیانت وامانت، ذہانت فطانت اور صبر کی مثالیں آج بھی تاریخ کے اوراق میں منقش ہیں۔ نماز فجر میں ایک بدبخت نے آپؓ پر خنجر سے وار کیا اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے تیسرے دن جام شہادت نوش فرمایا۔ وقت وفات آپ کی عمر 63 برس تھی، حضرت صہیبؓ نے آپؓ کی نماز جنازہ پڑھائی اور آپؓ روضہ مبارکہ کے اندر حضرت سیدنا صدیق اکبرؓ کے پہلوئے انور میں مدفون ہوئے۔
امیر المومنین حضرت عمر فاروقؓ کی عادت تھی کہ آپ ہر وقت رعایا کی خبر گیری فرماتے، صحرائے عرب کی سخت دھوپ اور رات کی تاریکی بھی رعایا کی خبر گیری سے آپؓ کو نہ روک سکی۔ آپؓ کی سیرت طیبہ کے بے شمار ایسے واقعات ہیں، جن میں آپؓ نے اپنی رعایا کی خبر گیری کرتے ہوئے ان کے مختلف مسائل کو حل فرمایا۔
فاروق اعظمؓ خلیفۃ المسلمین ہونے کے باوجود لوگوں کے گھروں میں جاکر ان کے گھریلو کام تک کردیا کرتے تھے۔ دوسروں کا بھلا چاہنا اور ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی ایک ایسا عمل خیر ہے کہ اگر ہر مسلمان اس کو حرز جان بناکر اس پر عمل شروع کردے تو ایک دم مسلمانوں کے بگڑے ہوئے معاشرے کی کایا پلٹ جائے۔ سیدنا عمر فاروقؓ لوگوں کی دینی تربیت اور ان کی اصلاح کے بارے میں کوشش فرماتے، یقیناً حضرت عمر فاروقؓ کی یہ مدنی تربیت سب کے لیے مشعل راہ ہے۔
آپؓ کے دورِ خلافت میں دُنیا کے وسیع رقبے پر اسلامی مملکت کا قیام عمل میں آیا۔ عدل و انصاف کا بول بالا رہا۔ دعا ہے کہ اللہ رب العزت امت مسلمہ کو اسلامی تعلیمات پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)

 

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔