کیا اگلی صدی کے آغاز تک 80 فیصد گلیشیئرز پگھل جائیں گے؟
پنسلوانیا: نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2100 تک زمین پر موجود 80 فیصد گلیشیئرز پگھل سکتے ہیں۔
امریکا کی کارنیگی میلن یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے زمین کو درپیش مختلف گرین ہاؤس گیس کے اخراج کے سبب ہونے والے برف کے پگھلاؤ کا اندازہ لگایا۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ زمین کا درجہ حرارت اگر 1.5 ڈگری سیلسیئس تک محدود بھی کردیا جائے تو زمین پر موجود قریباً نصف گلیشیئر پگھل سکتے ہیں۔
گلیشیئرز کا ختم ہونا مقامی آبی چکر پر منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے اور تودوں کے گرنے اور سیلابوں میں اضافے کا سبب ہوسکتا ہے۔
متعدد مطالعوں میں یہ بات بتائی جاچکی کہ دنیا بھر میں گلیشیئرز گلوبل وارمنگ کے سبب تیزی سے پگھل رہے ہیں۔
گزشتہ برس ستمبر میں سائنس دانوں نے بتایا کہ انٹارکٹیکا کا تھویٹس گلیشیئر گزشتہ 200 سال سے زیادہ عرصے میں جتنا پگھلا ہے، اس سے دُگنی رفتار سے گزشتہ چند برس میں پگھلا ہے۔
تیزی سے پگھلتا یہ گلیشیئر اکیلا ہی سطح سمندر میں 10 فِٹ کا اضافہ کرسکتا ہے لیکن دیگر محققین نے پیش گوئی کی کہ دوسرے بڑے گلیشیئرز بھی سطح سمندر میں بڑا اضافہ کرسکتے ہیں۔ مثال کے طور پر انٹارکٹیکا کے پائن آئی لینڈ آئس شیلف 1.6 فِٹ جب کہ مشرقی انٹارکٹیکا کی برف کی چادر 2500 تک 16 فِٹ تک کا اضافہ کرسکتے ہیں۔
سطح سمندر میں اضافے سے شنگھائی اور لندن جیسے کئی شہر کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔
جرنل سائنس میں شائع شدہ نئی تحقیق میں امریکی ریاست پنسلوانیا سے تعلق رکھنے والے ٹیم نے بتایا کہ اگر زمین کا درجہ حرارت اسی طرح بڑھتا رہا تو زمین پر موجود 2 لاکھ 15 ہزار گلیشیئرز میں سے کتنے باقی رہیں گے۔
خیال رہے کہ گلیشیئرز پگھلنے سے سمندر کے رقبے میں اضافہ اور زمین کے رقبے میں کمی واقع ہوجائے گی۔