ایڈولف ہٹلر کون تھا؟

شمائلہ منظور

‘وہ مصور بننا چاہتا تھا وہ کبھی بھی یہ بننا نہیں چاہتا تھا جو وہ بن گیا تھا’

ایڈولف ہٹلر 1889 میں آسٹریا کہ ایک چھوٹے سے قصبے برونو ایم ان میں پیدا ہوا۔ ہٹلر نسلً جرمن نہیں تھا نہ ہی اسکی پیدائش جرمنی میں ہوئی لیکن پہلی جنگ عظیم کے بعد وہ پکا جرمن بن گیا اسے جرمنی سے بے حد محبت تھی اور وہ جرمن میں انقلاب لانا چاہتا تھا،پہلی جنگ عظیم میں جرمن قوم سے کی گئی زیادتی کا انتقام لینا چاہتا تھا اور دوسری جنگ عظیم میں اس نے یہ کر دکھایا۔

پہلی جنگ عظیم میں وہ فوج میں ڈاکیہ کہ طور پر بھرتی ہوا اور اس نے ڈاکیہ کی ڈیوٹی سرانجام دی اسی جنگ کے دوران برطانوی سپاہی’ دی ہینری’ نے ہٹلر پر بندوق بھی تان لی وہ چاہتا تو ہٹلر کو ختم کرسکتا تھا لیکن ہٹلر کو نہتا دیکھ کر اس نے ہٹلر پر رحم کھا لیا اگر ہینری ہٹلر کواس روز مار دیتا تو شاید دنیا اس بڑی تباہی سے بچ جاتی جو دوسری جنگ عظیم کے موقع پر ہوئی۔

اس نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز ایک چھوٹی سی سیاسی جماعت سے کیا جسکا نام ‘دی جرمن پارٹی’ تھا یہ وہی پارٹی تھی جو بعد میں ‘نازی پارٹی’ بنی ،اسی پارٹی نے دوسری جنگ عظیم کا آغاز کیا اور نازی ازم کی بنیاد بھی رکھی۔

ایٹم بم سے لے کر بہت سے فضائی ہتھیار بھی ہٹلر کی لیبارٹری کی ہی ایجاد ہیں جنہوں نے دوسری جنگ عظیم کے موقعے پر 5 کروڑ سے زائد زندگیاں نگل لیں،’ہولو کاسٹ’ جس کا نام لینے سے بھی دنیا کانپ اٹھتی ہے وہ بھی ہٹلر کا ہی کارنامہ ہے جس میں اسنے 60 لاکھ سے زائد یہودیوں کو موت کے گھاٹ اتارا اور کچھ یہودیوں کو زندہ چھوڑتے ہوئے ہٹلر نے یہ تاریخی الفاظ کہے تھے کہ ‘میں انہیں اس لیئے زندہ چھوڑ رہا ہوں تاکہ دنیا کو معلوم ہوسکے کہ میں نے انہیں کیوں مارا۔’

ہٹلر نے دوسری جنگ عظیم میں خوب تباہی مچائی اور جرمن سے چھینے گئے تمام علاقے واپس لیئے علاوہ ازیں اسنے فرانس پر بھی قبضہ کر لیا اب اسکا نشانہ روس تھا اور ہٹلر کو اس بات کا سو فیصد یقین تھا کہ وہ پوری دنیا پر قابض ہو جائے گا اور پوری دنیا پر جرمن قوم کی حکومت ہوگی مگر روسی فوج نے اس پر چڑھائی کردی اور دوسری جنگ عظیم کی فتح آہستہ آہستہ شکست میں تبدیل ہوگئی جس نے ہٹلر کو شدید صدمہ پہنچایا اور وہ اپنی زندگی کے آخری ایام برلن کے ایک بنکر میں گزارنے پر مجبور ہوگیا۔

ہٹلر نے 30 اپریل 1945 کواپنی محبوبہ سےاس ہی بنکر میں شادی کی اور چند ہی گھنٹوں بعد اس ڈر سے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی کہیں سوویت فوجیں اسے گرفتار نا کرلیں، ساتھ ہی اسکی بیوی نے زہر کا کیپسول کھا کر خودکشی کرلی، مرنے سے قبل اس نے اپنے قریبی سپاہی کو یہ حکم دیا کہ اسکی لاش کو جلا دیا جائے ورنہ سوویت فوج اسکی لاش کی بے حرمتی کرے گی،ہٹلر کے سپاہی نے اسکے حکم کی تعمیل کرتے ہوئےہٹلرکی لاش کو جلا دیا۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔