زندگی آخر تم کیا ہو؟

ذیشان قریشی

زندگی جو ایک حسین خواب ہے جہاں خوشیوں کے میلے ہیں جہاں ہر طرف بہار ہی بھار ہوتی ہے- جہاں چاروں طرف سبزہ ہی سبزہ ہے- جہاں انسان سکون کی تلاش کا یک مسافر ہے- جہاں مقاصد کو حقیقت کی شکل دینے پر لوگوں کی کوشش جاری دہتی ہے- 

زندگی کی تاریکی میں ڈوباہر شخص روشنی کا پیروکار ہے، جہاں ہر شخص دکھوں کا بوجھ اٹھا کر تھک چکا ہے- جہاں ہر کسی کی زبان پر گلے شکوے رہتے ہیں- جہاں ہر کوئی حالات کے طوفان سے چکنا چور ہوچکا ہے- جہاں ہر شخص بے اعتبار زندگی کا متلاشی ہے- جہاں کوئی بھی اعتماد کے قابل نہیں – جہاں مطلب کے سائے تلے زندگی گزار دی جاتی ہے جہاں انسانی ضمیر کا کوئی وجود نہیں رہتا جہاں انسانی ہمدردی کی کوئی قدر نہیں ہوتی جہاں انسانی جذبات کا مذاق بنا دیا جاتا ہے- جہاں انسان کی قدر اس کے رویے سے نہیں بلکہ اسکا روپ دیکھ کر کی جاتی ہے، جہاں سچی بات کہنے والا ذلیل ہو جاتا ہے- جہان جھوٹ زندگی کا حصہ سمجھا جاتا ہے، جہاں رشتوں کی قدر نہیں کی جاتی، جہاں رشتے بے نام سی زندگی گزارتے ہیں، جہاں ایمانداری کو ایک گالی سمجھا جاتا ہے، جہاں بے ایمانوں کا سر فخر سے اونچا ہو جاتا ہے، جہاں غریب کی زندگی لعنت ملامت میں گزر جاتی ہے، امیر لوگوں کے دل غرور سے مردہ ہو جاتے ہیں، جہاں بے رحم کو بادشہ اور رحمدل کو حیوان اور جاہل سمجھا جاتا ہے-

اس مطلبی زندگی میں انسان جائے تو کہاں جائے- کبھی کبھی یوں لگتا ہے کہ زندگی میں زندہ رہنے کی ساری امیدیں کھو چکا ہیں- پھر ایک بات یاد آتی ہے کہ جو بھی ہو کچھ بھی ہو امید کا دامن ہاتھ سے نا چوٹھے کیونکہ کہتے ہیں یہ زندگی امید سے ہی قائم ہے- نا امیدی کا مطلب بے رحم دنیا سے ہار جانا- اگر ہم اپنی زندگی میں ہر چھوٹی نعمت کا شکر ادا کریں تو شاید دکھ ہمارا پہچھا چھوڑ دے- اسلیے کہتے ہیں کہ وقت سے پہلے اور قسمت سے زیادہ کچھ نہیں ملتا زندگی کے وقت اور حالات انسان کو زندگی کے مشکلات کا سامنا کرنے کی ہمت دیتے ہیں- شاید اس فانی دنیا کو لوگ سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے یا کر نہیں پاتے جو آج کل زہنی تفکرات کا شکار رہتے ہیں- ہمارے ماں باپ کی زمہ داریوں میں سے ایک زمہ داردی یہ بھی ہوتی ہے کہ بچوں کو حالات کا سامنہ کرنے کی تیاری دیں-

ہماری زندگی اس وقت زندگی ہے جب اس میں انسانیت اور زندہ دلی باقی ہے- بنا احساسات کے جانور بھی زندہ رہتے ہیں- اس لیے کہتے ہیں نہ کہ زندہ رہنے کیلیے سو سال جینا ضروری نہیں بلکہ ایک دن ایسا کام کرو جس کیلیے دنیا تمہں سو سال تک یاد رکھے- اس کے لۓ ہمیں ایسے لوگوں کی کئی مثالیں ملیں گیں جنھوں نے با مقصد زندگی گزاری ہے جیسا کہ نیلسن منڈیلا۔ زندگی میں ہمہیں چاہیے کہ انسانیت کو فروغ دیں- اور اچھا انسان بن کر ہم اپنےاس نا ہل دنیا کو خوبصورت بنائیں دور کی تلاش کے بدلے اپنے آپ کو روشنی میں لانے کی کوشش کریں دو دن کی ہے اسے نفرت اور حسد سے نہیں بلکہ محبت سے بھر دیں۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔