کیا کسی بچے کو بغیر اجازت پیدا کرنا بری بات ہے؟

اینٹی نیٹلزم تحریک کے حوالے سے خصوصی تحریر

ابو ملہار

کیا آپ نے "اینٹی نیٹلزم ” لفظ سنا ہے؟ اگر نہیں سنا تو اس تحریر میں آپ کو اس بارے میں معلوم ہو جائے گا۔ Antinatalism اینٹی نیٹلزم در اصل ایک تحریک ہے جس کا ماننا ہے کہ بچوں کی پیدائش غیر اخلاقی ہے، بچوں کو اُن کی اجازت کے بغیر پیدا نہیں کرنا چاہیے۔ اس تحریک کے  بانی ڈیوڈ بیناٹر David Benator ہیں، جو University Of Cap Town کے شعبہ فلسفہ کے سربراہ ہیں۔ ڈیوڈ بیناٹر نے 2006 میں ایک کتاب لکھی تھی، جس کا نام تھا” Better Never To Have Been: The Harms Of Coming into Existence” مطلب کہ "وجود میں آنے کے نقصانات۔” در اصل یہ ایک اخلاقی فلسفہ ہے جس کے دلائل بہت ہی سائنسی اور منطقی ہیں۔ ان تحریک سے وابستہ لوگوں کا ماننا ہے کہ زندگی دکھوں کا گھر ہے، ہر طرف خطرات ہیں، جیسے کہ بیماریاں، وائرس، روڈ حادثے کا خطرہ، کینسر کا خطرہ، بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث ماحولیاتی تباہی کے باعث ہوا کا معیار گر رہا ہے، جس سے مزید بیماریاں اور خطرات جنم لے رہے ہیں۔ ان کے مطابق زندگی کا کوئی مقصد نہیں ہے تو ایسے میں کسی معصوم کو کیوں ایک جہنم میں لانا چاہئے۔ یہ ایک غیر اخلاقی حرکت ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ انسان فطری گڑ بڑ کی وجہ سے پیدا ہو گیا ہے اور انسان کو درد ہوتا ہے تو بہتر یہ ہوگا کہ انسانی نسل کا خاتمہ کر دیا جائے۔ ایک صاحب کا کہنا ہے کہ اگر کوئی ایسا سرخ بٹن ہو جس کو دبانے سے دنیا کا خاتمہ ہوتا ہو وہ اسے فورا دبا دیں گے۔ یہ لوگ اپنے خیالات میں متشدد نہیں ہیں۔ یہ لوگ انسانوں کو دلائل سے قائل کرنا چاہتے ہیں کہ وہ اس ظلم کو ظلم سمجھ کر روک دیں اور مزید بچے پیدا نہ کریں۔  دیکھا گیا ہے کہ بہت سے نوجوان اس بارے میں توہین امیز رویہ بھی رکھتے ہیں۔ لوگ جو کہ اس فلسفہ سے متاثر ہیں وہ اپنے والدین کو اپنی پیدائش کا ذمہ دار مانتے ہیں کہ وہ اس دکھ بھری ذندگی میں ان کو ان کو اجازت کے بغر لائے۔ کچھ نوجوان اپنے والدین کو توہین آمیز انداز میں Breeders بھی کہتے ہیں۔

لگتا ہے کہ یورپ میں بہت سے لوگ گذشتہ ایک صدی سے اس نظریہ کو پریکٹس کر رہے ہیں، کیونکہ یورپ کے کچھ گاؤں جن کی آبادی بے اولاد تھی اور اب وہاں بستیوں کی بجائے پارکس بنائے جارہے ہیں۔ بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ معاشی مسائل حل ہو جائیں تو بچہ پیدا کرنے میں کوئی حرج نہیں، لیکن یہ تو ان خطرات میں میں سے محض ایک خطرہ ہے جو کہ یہ لوگ پیش کرتے ہیں۔ بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے ابھی ایسے لوگوں کی تعدا بہت کم ہے جو ایسا سوچتے ہیں، فیس بک پر ان کے سب سے بڑے گروپ کے مشکل سے 10 ہزار کے قریب ممبرز ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ مستقبل قریب میں جو لوگ اس وقت ماحولیاتی تباہی کو کو لے کر سیرئس ہیں وہ آنے والے کچھ عشروں میں اس نظریہ کی حمایت شروع کردیں اور یہ تحریک شاید بہت بڑی ہوجائے۔ ابھی تک تو بہت سے نوجوان اس بارے میں بے خبر ہیں، لیکن سوشل میڈیا کے ذریعے سے آہستہ مگر ایسے لوگوں کی تعداد بڑھ رہی ہے جو اس نظریہ کی حمایت میں سامنے آرہے ہیں۔  ایک ملحد کا اس تھیوری کے متعلق کہنا ہے کہ پہلے ارتقا ہوا اور انسان پیدا ہوگیا تھا تو اب اگر ہم نسل انسانی کو ایک بار ختم کردیں تو پھر اگر انسانوں کا دوبارہ ارتقا ہو گیا تو کیا کریں گے؟

کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ لوگ مایوس ہیں اس لیے یہ لوگ انسان کو کی پیدائش کی مخالفت کرتے ہیں، مگر اس نظریے کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ہمارے دلائل منطقی اور سائنسی ہیں جو کہ حقائق پر مبنی ہیں، ایسے میں ہمارے دلائل کو سمجھے بغیر یہ کہنا کہ یہ لوگ مایوس اور ذندگی سے بیزار ہیں درست نہیں۔ اس نظریہ کے حمایتیوں کا کہنا ہے کہ اگر کوئی سچ میں اپنے بچوں سے پیار کرتا ہے تو وہ بچے پیدا ہی نہیں کرے گا۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔