ترکیہ اور شام میں زلزلے سے 40 ہزار اموات، 70 لاکھ بچے متاثر
انقرہ/ دمشق: گزشتہ ہفتے ترکیہ اور شام میں آنے والے زلزلے میں جاں بحق افراد کی تعداد 40 ہزار سے تجاوز کرگئی جب کہ دونوں ملکوں میں زلزلے سے 84 ارب ڈالر نقصان کا تخمینہ لگایا جارہا ہے۔
بیرون ملک کے میڈیا کے مطابق ترکیہ میں زلزلے سے 37 ہزار 400 سے زائد جب کہ شام میں 5 ہزار 800 سے زیادہ افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ سیکڑوں منہدم عمارتوں کے ملبے تلے دبے افراد کو زندہ نکالنے کی امیدیں معدوم ہوتی جارہی ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے اعداد و شمار کے تحت ترکیہ میں 4.6 ملین اور شام میں 2.5 ملین بچے متاثر ہوئے ہیں جن میں کچھ جاں بحق، زیادہ تر یتیم اور کئی بے گھر ہوگئے جب کہ دودھ اور کھانے پینے کی اشیا کی کمی کا بھی سامنا ہے۔
تین دن قبل ترکیہ اور شام میں 7.8 شدت کے قیامت خیز زلزلے سے متاثر ہزاروں افراد شدید سردی میں کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں کھانے پینے کی اشیا کی قلت ہوگئی ہے۔
ترکیہ کے نائب صدر نے بیان میں کہا کہ کلیس اور شانلی اورفا صوبوں میں ریسکیو اور تلاش کا کام مکمل ہوگیا ہے جب کہ دیار بکر، عدنہ اور عثمانیہ کے علاقوں میں بھی بڑے پیمانے پر تلاش اور ریسکیو کی کارروائیاں مکمل ہوچکی ہیں۔ دونوں ممالک کے حکام نے اموات میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
دوسری جانب ملبے تلے دبے افراد کی زندگی کی امیدیں دم توڑنے لگی ہیں اور محکمہ صحت نے مزید اموات کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
اُدھر اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ ترکیہ اور شام میں زلزلے کی تباہی کی تصویر اب تک غیر واضح ہے اور اموات کا درست تعین بھی تاحال نہیں ہوسکا۔