ٹرمپ کا ووٹنگ کو متنازع قرار دے کر سپریم کورٹ جانے کا اعلان

واشنگٹن: امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کچھ دیر پہلے اپنے حامیوں سے پُرجوش خطاب میں دعویٰ کیا کہ وہ الیکشن جیت چکے، لیکن ان کی فتح کو شکست میں بدلنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ اسی کے ساتھ انہوں نے ووٹنگ کو متنازع قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان بھی کیا۔
ری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ٹرمپ نے اپنے مخالفین پر الزام لگایا کہ وہ پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد بھی جعلی ووٹ ڈلوا رہے ہیں تاکہ انتخابی نتائج تبدیل کیے جاسکیں۔
خیال رہے کہ امریکا میں 59 ویں صدارتی انتخاب کے لیے ووٹنگ مکمل ہوجانے کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے، جس میں جوبائیڈن کی ٹرمپ پر برتری ابھی تک برقرار ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹ امیدوار جوبائیڈن میں کانٹے کا مقابلہ جاری ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ اب تک 213 الیکٹورل ووٹس حاصل کرچکے جب کہ مخالف امیدوار جو بائیڈن 236 الیکٹورل ووٹس کے ساتھ اُن پر سبقت رکھتے ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، الیکٹورل ووٹس کے اعتبار سے اگرچہ بائیڈن کو برتری حاصل ہے لیکن اگر عوامی ووٹوں کی بنیاد پر دیکھا جائے تو بائیڈن اور ٹرمپ کو حاصل ہونے والے ووٹوں کی تعداد میں صرف ایک فیصد کا فرق ہے۔
امریکا میں مجموعی طور پر 538 الیکٹورل ووٹس ہیں جن میں سے 270 یا زیادہ الیکٹورل ووٹس حاصل کرنے والا امیدوار فاتح قرار دیا جاتا ہے۔
ڈیمو کریٹ امیدوار جوبائیڈن کو ریاست کیلیفورنیا، نیویارک، الینوئے، رہوڈ آئی لینڈ، میساچیوسٹس، نیوجرسی، میری لینڈ، کنیکٹی کٹ، ڈیلاویئر، اوریگون اور واشنگٹن میں برتری حاصل ہے جب کہ ٹرمپ وایومنگ، نارتھ ڈکوٹا، نبراسکا، آرکنساس، مسی سپی، اوکلاہوما، الاباما، ٹینیسی، جنوبی کیرولینا، میسوری اور یوٹاہ میں کامیابی حاصل کرچکے ہیں۔
تاہم کسی بھی امیدوار کی حتمی کامیابی کے لیے سوئنگ اسٹیٹس کا کردار بہت اہم ہوگا۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔