پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کا کراچی میں متفقہ میئر لانے کا فیصلہ

کراچی: شہر قائد میں پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے متفقہ میئر لانے کا فیصلہ کرلیا۔
امیرِ جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن کی قیادت میں جے آئی وفد پی ٹی آئی سندھ سیکریٹریٹ پہنچا، جہاں ان کا استقبال کیا گیا۔ مہمان وفد میں ڈاکٹر اسامہ رضی، مسلم پرویز، انجینئر سلیم اظہر اور منعم ظفر شامل تھے جب کہ پی ٹی آئی وفد کی قیادت صوبائی صدر علی زیدی نے کی، جس میں مبین جتوئی، بلال غفار، ارسلان تاج، سیف الرحمٰن، راجا اظہر اور سعید آفریدی شامل تھے۔
دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کی ملاقات میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج اور میئر کراچی سے متعلق معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما علی زیدی نے کہا کہ دونوں جماعتوں کی چار رکنی مشترکہ کمیٹی بنائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے نام پر ڈراما ہوا ہے، قریباً 40 یوسیز میں ہمارے مینڈیٹ کو چرایا گیا ہے۔
علی زیدی کا کہنا تھا کہ کراچی میں زرداری مافیا نے تباہی کا نظام چلایا ہوا ہے، سیاست میں اختلاف رائے ہوتا رہتا ہے، الیکشن سے پہلے بھی ہمارا آپس میں رابطہ تھا۔ آپس میں بیٹھنے کا مقصد ملک کی بہتری میں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن کو خط کے ذریعے بھی آگاہ کیا کہ کیسے ہمارا مینڈیٹ چرایا گیا۔ فارم 11 پر اکٹھے بیٹھنے پر ہمارا پہلے بھی اتفاق تھا۔ ایک دوسرے کے مینڈیٹ کا تحفظ کرنا ہر جمہوری جماعت کا حق ہے۔ انتخابی عمل اور نتائج میں شفافیت ضروری ہے۔
بعدازاں امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بہت بڑی تعداد میں لوگوں نے ہمیں ووٹ دیا ہے۔ آراوز اور ڈی آراوز پر پہلے بھی تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ حلقہ بندیوں پر ہمیں بھی تحفظات تھے۔ فارم 11 کے مطابق جو نتیجہ آیا اس کو بدلنا شروع کردیا گیا۔ بلدیاتی انتخابات کے نتائج سب کے سامنے ہیں۔ ری کاؤنٹنگ کا عمل پیپلز پارٹی کو فائدہ پہنچانے کے لیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ دوبارہ گنتی میں بھی یوسیز کے نتائج بدلے گئے۔ دوبارہ گنتی کی درخواستیں دے کر نتائج بدلے جارہے ہیں۔ علی زیدی اور ان کی ٹیم پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ جب ہم احتجاج کررہے تھے تو وزیراعلیٰ سندھ کا فون آیا۔ مراد علی شاہ سے کہا، ہمارے مطالبات جائز ہیں، انہیں تسلیم کریں۔
حافظ نعیم نے کہا کہ جماعت اسلامی اس پوزیشن پر ہے کہ ہم اپنا میئر بنائیں۔ ہم متفقہ میئر کی درخواست لے کر پی ٹی آئی کے پاس آئے ہیں۔ جماعت اسلامی کا میئر بنا تو کوئی تنقید نہیں کی جائے گی؟ جماعت اسلامی کا میئر ہوگا تو تنقید بھی ہوگی اور ازالہ بھی ہوگا۔ تہذیب کے دائرے میں رہ کر اختلاف کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پورے شہر کو ساتھ لے کر چلیں گے۔
حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کراچی کی ترقی کے لیے اتفاق رائے پیدا ہو۔ 2015 میں میں پی ٹی آئی کے ساتھ مل کرالیکشن لڑا۔ سب کے مینڈیٹ کا احترام کرنا چاہیے۔ مینڈیٹ کے تحفظ کے لیے مشترکہ 4 رکنی کمیٹی بنادی گئی ہے۔ میئر بنانے کے لیے پیپلز پارٹی کی پوزیشن نہیں ہے۔ ان کے پاس میئر بنانے کے لیے نمبر پورے نہیں، جس کا جتنا مینڈیٹ ہے اسے تسلیم کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے تھے ایم کیو ایم پاکستان بلدیاتی الیکشن لڑے۔ بائیکاٹ کا فیصلہ ایم کیوایم کا اپنا تھا۔ انہوں نے آخری وقت تک کوشش کی الیکشن نہ ہو۔ ایم کیوایم الیکشن سے بھاگنے کے لیے حلقہ بندیوں کی بات کررہی تھی۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔