تحریک آزادی کشمیر کی توانا آواز خاموش

وائس آف سندھ کی جانب سے کشمیر میڈیا سروس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر شیخ تجمل الاسلام کو خراج عقیدت

کشمیر کا دکھ محسوس کرنے والی اور ان کشمیریوں کی آواز کو دنیا بھر میں پہچانے والے عظیم صحافی و دانش ور شیخ تجمل الاسلام گزشتتہ شب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں انتقال کرگئے۔ ان کی عمر 67 برس تھی۔ وہ گزشتہ ایک ماہ سے اسلام آباد کے ایک نجی اسپتال میں زیر علاج تھے۔ 

شیخ تجمل الاسلام کشمیر میڈیا سروس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، کشمیر کاز کے علمبردار ، بزرگ صحافی اور دانشور تھے۔ ان کے انتقال سے کشمیری قوم ایک بڑے محسن اور ہمدرد سے محروم ہوگئی ہے۔ انہوں نے بیوہ اور ایک بیٹی کو سوگوار چھوڑا ہے۔ شیخ تجمل الاسلام کا تعلق بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر سے تھا۔ 1975 میں کشمیر یونیورسٹی سری نگر سے ایل ایل بی اور 1980 میں اسی یونیورسٹی سے ایم اے اردو کی ڈگری حاصل کی تھی۔ وہ زمانہ طالب علمی میں اسلامی جمعیت طلبہ سے وابستہ رہے اور 1979 سے 1984 تک مقبوضہ کشمیر میں اسلامی جمعیت طلبہ کے ناظم اعلیٰ رہے۔ شیخ تجمل الاسلام نے غیر قانونی بھارتی تسلط سے مقبوضہ جموں وکشمیر کی آزادی کے ایک پرجوش حامی ہونے کی پاداش میں بھارت کی جانب سے دی جانے ولی صعوبتیں اور سختیاں برداشت کیں۔ انہیں متعدد بار قید و بند کی صعوبتیں بھی سہنی پڑیں۔ انہیں 1974 اور 1984 کے درمیان کئی بار گرفتار کیا گیا۔ کشمیر اور کشمیریوں سے محبت کے باعث انہوں نے 1999میں ‘‘کشمیر میڈیا سروس’’ میں شمولیت اختیار کرلی اور بطور ایگزیکٹو ڈائریکٹر اپنی خدمات کا آغاز کیا۔ وہ اپنی آخری سانس تک  کشمیر میڈیا سروس کے ساتھ منسلک رہے۔ شیخ تجمل الاسلام کشمیری حریت رہنما سید علی گیلانی کے قریبی ساتھی تھے۔ 

شیخ تجمل الاسلام کے انتقال ہرکشمیر بھر میں سوگ کا سماں ہے اور کشمیری ان کے دنیا سے رخصت ہونے پر دکھی اور ملول ہیں۔ ان کے انتقال پر معروف سیاسی شخصیات نے بھی افسوس کا اظہار کیا ہے۔ کشمیری رہنما حمید لون کا کہنا ہے کہ شیخ تجمل الاسلام کی جدوجہدِ آزادئ کشمیر کیلئے خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ ان کے انتقال سے پیدا ہونے والا خلا مدتوں پر نہیں کیا جاسکے گا۔ دفاعِ پاکستان اور کشمیریوں کے لیے آواز اٹھانے والے پلیٹ فارم وائس آف سندھ کے روحِ رواں اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حنید لاکھانی نے بھی کشمیر میڈیا سروس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر شیخ تجمل الاسلام کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ انہوں نے شیخ تجمل الاسلام کی موت کو کشمیر کاز کا  بڑا نقصان قرار دیتے ہوئے ان کے صحافتی مشن کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار بھی کیا ہے۔ 

شیخ تجمل کی پیدائش سری نگر میں 1955 میں ہوئی تھی۔ ان کی نماز جنازہ پولیس فاؤنڈیشن اسلام آباد میں ادا کی گئی۔ ان کی تدفین بھی پاک سرزمین پر ہی کی گئی ہے۔ نماز جنازہ میں حزب المجاہدین کے سپریم کمانڈر سید صلاح الدین ، حریت رہنما غلام محمد صفی، الطاف احمد بٹ، محمد فاروق رحمانی، سید فیض نقشبندی، محمود احمد ساگر، میر طاہر مسعود، ایڈووکیٹ پرویز احمد، عدیل مشتاق وانی، جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے سابق امیر سردار اعجاز افضل، سیکرٹری جنرل تنویر انور خان، رہنما جماعت اسلامی سردار جاوید خان، تحریک کشمیر برطانیہ کے راہنما عبدالحفیظ سدوزئی، کشمیر جرنلسٹس فورم کے صدر زاہد اکبر عباسی، سابق صدر اعجاز عباسی، سیکرٹری عقیل انجم ، سینئر صحافی عبدالقیوم فاروقی، راجہ کفیل احمد، ماجد افسر، منظور احمد ضیا، نعیم الاسد، شہباز احمد، سردار عاشق حسین ، سردار عمران اعظم، اشرف وانی، شوکت علی ، ارشد حسین، عبدالطیف ڈار، سردار حمید، مقصود منتظر، عبدالعزیز ڈیگوسمیت بڑی تعداد میں صحافت اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔

شیخ تجمل الاسلام نے اپنی زندگی کشمیر کاز کے لیے وقف کر رکھی تھی۔ انہوں نے کشمیر کے تنازع کو کشمیر میڈیا سروس کے پلیٹ فارم سے موثر انداز سے دنیا کے سامنے پیش کیا۔ نہ صرف یہ بلکہ انہوں نے کشمیر کے مسائل کو اپنی تحریروں کا محور بنایا اور دنیا بھر کو کشمیر کے بارے میں پھیلائے جانے والے پروپگنڈا اور اس کے جھوٹ سے نہ صرف آگاہ کیا، بلکہ کشمیر میں بھارتی فوج کے جاری مظالم، جعلی تلاشی کے بہانے نوجوانوں کی گرفتاریوں اور نام نہاد آپریشن کی آڑ میں بڑے پیمانے پر گرفتاریوں اور شہادتوں سے بھی پردہ اٹھایا۔ انہوں نے جس طرح مسئلہ کشمیر کو دنیا کے سامنے پیش کیا اسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔