عدالت عظمیٰ معاشی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی، چیف جسٹس
کراچی: چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ معاشی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی، معاشی معاملات میں سپریم کورٹ کو کوئی مہارت حاصل نہیں۔
کے ای ایس سی کی نجکاری کے خلاف سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جماعت اسلامی کی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے اسلام آباد سے بذریعہ ویڈیو لنک کیس کی سماعت کی۔
جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ یہ پالیسی میٹر ہے، اس کا دائرہ اختیار یہ کورٹ تو نہیں؟ میرا خیال ہے پہلے مناسب فورم پر جانا چاہیے۔
جسٹس عائشہ ملک کا کہنا تھا کہ اب تو ادارے کی نج کاری ہوچکی ہے اور ادارہ طویل عرصے سے کام کررہا ہے۔
وکیل جماعت اسلامی رشید اے رضوی کا کہنا تھا کہ اس میں کئی معاملات حل طلب ہیں، مجھے سنا جائے گا تو بتاؤں گا کہ سماعت کیوں ضروری ہے، اس حوالے سے میں اہم نکات پر عدالت کی رہنمائی کرنا چاہتا ہوں۔
چیف جسٹس عمرعطا بندیال کا کہنا تھا کہ نج کاری کو 18 سال ہوچکے، کئی ڈیولپمنٹس ہوچکی ہیں، آپ درخواست کو اپڈیٹ اور اپ گریڈ کرلیں تو اچھا ہے، آپ پہلے ہائی کورٹ سے رجوع کرلیں پھر سپریم کورٹ آجائیں، سپریم کورٹ معاشی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی، معاشی معاملات میں سپریم کورٹ کو کوئی مہارت حاصل نہیں، ویسے بھی پارلیمنٹ نے آرٹیکل 184 کی شق 3 سے متعلق 2 قوانین بنائے ہیں، پرانے مقدمات سماعت کے لیے مقرر کررہے ہیں، تاکہ دیکھ سکیں کہ لائیو ایشو کیا ہے۔
ایڈووکیٹ صلاح الدین کا کہنا تھا کہ لیبر یونین کے خلاف درخواست بھی آئی ہے۔ جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ وہ کیس اس وقت ہمارے سامنے نہیں ہے۔
وکیل درخواست گزار نے استدعا کی کہ کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کی جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آئندہ ہفتے چھٹیاں شروع ہورہی ہیں، ججز پرنسپل سیٹ پر دستیاب نہیں ہوں گے، آئندہ ہفتے ججز متعلقہ رجسٹریوں میں ہوں گے، آپ ہدایت لے لیں، کل کیس سنیں گے۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی۔
دھیان رہے کہ جماعت اسلامی نے کے ای ایس سی کی نج کاری سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھی ہے۔