عمران خان سے ملاقات کیلئے بیٹوں کا پاکستان آنے کا اعلان

لندن/ اسلام آباد: سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کے بیٹے قاسم خان نے کہا ہے کہ انہوں نے اور ان کے بھائی سلیمان نے اپنے ویزے کے لیے درخواست دی ہے اور وہ دونوں جنوری میں پاکستان کا دورہ کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بات برطانوی نشریاتی ادارے اسکائی نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو کے دوران کہی۔
قاسم اور سلیمان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ عمران خان کی بہنوں کی اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کرانے سے ایک بار پھر انکار کردیا گیا، پی ٹی آئی نے الزام لگایا کہ حکام نے واٹر کینن سے کیمیکل ملا پانی پھینکا۔
عمران خان کے اہل خانہ اور پارٹی نے ان حالات پر تشویش کا اظہار کیا ہے جن میں سابق وزیر اعظم کو جیل کے اندر رکھا جا رہا ہے۔
قاسم اور سلیمان سے دوران انٹرویو پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے عمران خان سے ملنے کی اجازت لینے کے لیے پاکستانی حکومت سے بات کرنے کی کوشش کی جب کہ چند ماہ قبل وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ وہ آ سکتے ہیں، عمران خان سے مل سکتے ہیں۔
قاسم نے جواب دیا اب ہم منصوبہ بنا رہے ہیں کیونکہ انہوں نے کھل کر کہا ہے، لہٰذا جب تک وہ اپنی بات پر قائم ہیں تو ہمیں امید ہے کہ جنوری میں جانا چاہیے، ہم نے اپنے ویزوں کے لیے درخواست دے دی ہے، ویزے ابھی تک نہیں آئے، ہم توقع کر رہے ہیں کہ یہ پروسس مکمل ہوجائے گا، اس لیے ہم جنوری میں جانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب پر قاسم نے کہا کہ جو بات آپ کو سمجھنی چاہیے وہ ان کی زندگی ہے، یہ واقعی میں ان کا جذبہ اور ان کا مقصد ہے، عمران خان اسے اپنی زندگی کا مقصد کہتے ہیں کہ پاکستان کو بدعنوانی سے نجات دلائیں۔
قاسم نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ اور اس لیے اگر وہ ابھی ڈیل کر کے ہمارے پاس آئے اور انگلینڈ میں رہیں تو میں جانتا ہوں کہ ان کو یہ تکلیف ہوگی کہ انہوں نے اپنا ملک برباد ہونے کے لیے چھوڑ دیا ہے، میں جانتا ہوں کہ وہ ڈپریشن میں چلے جائیں گے۔
قاسم کا مزید کہنا تھا کہ یہ ان کا مقصد ہے، ہم تو چاہیں گے کہ ہمارے والد ہمارے تمام کرکٹ اور فٹ بال میچ یہاں دیکھیں، ان کا ایک مقصد ہے جو ان چیزوں سے کہیں بڑا ہے، لہذا، آپ صرف اس کا احترام کر سکتے ہیں۔
اس سوال پر کہ وہ عمران خان کو مزید کیا کہنا چاہیں گے یا انہیں کیا پیغام دیں گے، قاسم نے کہا، میں جاننا چاہتا ہوں کہ ہم انہیں کیسے باہر نکال سکتے ہیں، ہم کس طرح مدد کر سکتے ہیں کیونکہ اہم بات یہ ہے کہ ہم اس وقت بہت بے بس محسوس کر رہے ہیں، میرا مطلب ہے، بات چیت کے لیے بہت کچھ ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کی بات چیت کے دوران عمران خان ہمیشہ اپنی کنڈیشنز کے بارے میں بات کرنے سے انکار کرتے تھے، وہ اسی طرح ہیں، قاسم نے کہا کہ وہ کہتے ہیں میرے بارے میں فکر نہ کرو، بتاؤ سب کچھ کیسا ہے؟ وہ ہماری نانی کی خیریت کے بارے میں ضرور پوچھتے تھے۔
قاسم نے کہا کہ ہم نے ان سے اس وقت سے بات نہیں کی جب کہ 2 ماہ قبل نانی کی موت ہوئی ہے اور میں ان سے اس کے بارے میں بات کرنا چاہوں گا، عمران خان اپنی والدہ کے انتقال کے بعد انہیں اپنی ماں کہتے تھے اور ان کا رشتہ بہت قریبی تھا۔ اس لیے میں ان سے اس کے بارے میں بات کرنا چاہوں گا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا انہیں لگتا ہے کہ عمران خان کبھی باہر آئیں گے تو اس سوال پر ان کا جواب زیادہ امید افزا نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ حالات بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں، اقتدار میں موجود لوگ مزید مضبوط ہوتے جا رہے ہیں، اس لیے، حل دیکھنا بہت مشکل ہے اور بہت سے لوگ جن سے ہم بات کرتے ہیں ہر بار جب ہم ان سے بات کرتے ہیں تو ان کا اعتماد کم ہوتا نظر آتا ہے۔
قاسم نے کہا لہٰذا، اب ہم پریشان ہیں کہ شاید ہم انہیں دوبارہ کبھی نہ دیکھ سکیں۔ سلیمان نے یہ بھی نشان دہی کی کہ عمران خان اس قسم کے شخص نہیں جو کوئی سمجھوتہ کرنے یا کوئی ڈیل کرنے جارہا ہے، ہاں، اس وقت، یہ ہی واحد آسان راستہ لگتا ہے لیکن میرے خیال میں بین الاقوامی دباؤ ہمیشہ ان حالات میں تبدیلی پر مجبور کرنے کا ایک مؤثر طریقہ ہے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔