بیڑا یہ تباہی کے قریب آن لگا ہے (سعودی عَرَب ایک اسلامی ریاست؟)

سُہیر عارف

جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ پچھلے کچھ عرصے سے سعودی عرب میں غیر اسلامی رسومات کو فروخت دیا جا رہا ہے اور مسلمانوں کو مزید بے حیائی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے اور اِس سے بڑھ کر اب تو اسلامی شعائر کی بے حرمتی کا بھی آغاز کر دیا گیا ہے.

دنیا بھر میں جس طرح حقوقِ نِسواں کے نام پر عورتوں کو بے حیائی کی آزادی دی جارہی ہے اِسی طرح سعودی عرب میں بھی عورتوں کی آزادی کے نام پر اسلامی قوانیں کو مجروح کیا جا رہا ہے! جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ سعودیہ عرب میں پہلی بار خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دی گئی، عورتوں کا ڈرائیونگ کرنا کوئی غلط بات نہیں کیونکہ بعض اوقات اِس کی ضرورت پیش آجاتی ہے لیکن وہاں سینیما کو آباد کرنا، گانوں کے کانسرٹز اور عورتوں کی ریسلنگ کی اجازت دینا اور اب بات یہاں تک آنپہنچی ہے کہ مدینۃالرسول (علیہ السلام) میں فیشن میگزین "ووگ” کی فوٹو شوٹ کروائی گئی جس میں عُریاں لباس پہنے لڑکیوں کی نمائش کی گئی! جس پر مسلمانوں کو شدید غصّہ ہے.

سعودی وَلی عَہَد کے نظریات کے مطابق وہ سعودیہ عَرب کو ایک اسلام سے آزاد اور سیکولر ملک اور ایک ٹیورسم پلیس بنانا چاہتے ہیں تاکہ دنیا بھر سے لوگ وہاں وزٹ کر سکیں جس سے مُلک کے معاشی حالات مزید مستحکم ہو سکیں.

جب انسان دنیا کو اپنی کُل کائنات سمجھنا شروع کر دیتا ہے تو وہ مذہب کو اپنے لیئے سب سے بڑی رکاوٹ شمار کرتا ہے! پھر یا تو انسان اپنے مذہب سے بغاوت اختیار کر کے اللہ کا انکار کر دیتا ہے اور اپنے زوم میں وہ خود کو آزاد سمجھتا ہے یا پھر وہ اپنے ہی مذہب میں جِدّت لانے کی کوشش کرتا ہے اور مذہبی قوانین کو اپنے مطلب کے لیے استعمال کرتا ہے یا پھر اُس کی غلط تاویلات کر کے اپنی نفسانی خواہشات کو تقویت پہنچاتا ہے.
اور مسلمانوں نے بھی یہی طریقہ اختیار کر لیا ہے، جس کی مثال مصر، قطر، ترکی، دُبئی اور دوسرے کئی مسلم ممالک ہیں، جو بظاہر تو مسلمان ہیں لیکن غیر مسلم ممالک کے مقابلے پر آنے کے لیے ہر وہ کام کر رہے ہیں جس سے اللہ اور اُس کے رسول (علیہ السلام) کی شریعت کا انکار ہوتا ہے،
اور سعودی حکومت نے بھی اُسی نظریہ کی تکمیل اسلام کے قلعہ میں شروع کردی ہے، جو کہ کبیرہ گناہ اور  ایک شرمناک اقدام ہے.

عَرَب ممالک میں کئی دہائیوں سے بڑی عِمارتیں بنانے کا رواج رواں ہیں، جس کی بناء پر وہ دُنیا بھر کے لوگوں کو اپنی طرف متوجّہ کرنا چاہتے ہیں!

نبی علیہ السلام نے پہلے ہی اِس طرح کے معاملات پر مسلمانوں کو آگاہ کر دیا تھا، ایک حدیث پاک کا مفہوم ہے:
"جب تُم دیکھو کہ بکریاں چرانے والے بڑی بڑی عِمارتیں بنا کر ایک دوسرے پر فَخر (اِترائیں) کریں تو سمجھ جانا کہ قیامت قریب ہے،صحابہ (رض) نے پوچھا اِن سے کون لوگ مُراد ہیں، رسولِ کریم (علیہ السلام) نے فرمایا "عَرَب کے لوگ”

ہر کوئی اپنے مُلک کو مُستحکم اور ترقی یافتہ بنانا چاہتا ہے، لیکن اللہ ربُّ العزّت کی شریعت کو پامال کرنے سے صرف ذِلّت اور گمراہی ہی مقدّر بنتی ہے اور اِس پر مسلمانوں کو سنجیدگی سے سوچنا پڑے گا ورنہ اِس کا انجام مسلمانوں کی مزید ذِلّت اور بربادی کے علاوہ اور کچھ نہیں.

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔