راشد منہاس شہید (تم ہی سے اے مجاہدو جہاں کا ثبات ہے)

وطن عزیز پر اپنی جان نثار کر کے شہادت نوش کرنے والے اور پاکستان میں نشانِ حیدر پانے والے سب سے کم عمر شہید راشد منہاس کا آج یوم پیدائش ہے قوم کے اس عظیم سپوت کی جرات اور بہادری ہمارے لئے ایک اعلی مثال ہے راشد منہاس شہید کراچی کے فوجی قبرستان میں آسودہٗ خاک ہیں اور اٹک میں قائم کامرہ ایئر بیس راشد منہاس شہید کے نام سے منسوب ہے۔نشان حیدر کا اعزاز پانے والے عظیم قومی ہیرو راشد منہاس کی پیدائش 17 فروری 1951 کو کراچی میں ہوئی ۔راشد منہاس شہید نے کم عمری میں صدیوں تک زندہ رہنے والا کارنامہ سر انجام دیا۔پاک فضائیہ کے بہادر راشد منہاس راجپوت گوت گھرانے کے چشم و چراغ تھے۔ 1968ء میں سینٹ پیٹرک اسکول کراچی سے سینئر کیمبرج کیا۔ شہید کے خاندان کے متعدد افراد پاکستان کی بری بحری اور فضائی افواج میں اعلیٰ عہدوں پر فائز تھے اور اسی لئے انھوں نے بھی اپنا آئیڈیل فوجی زندگی کو بنایا اور اپنے ماموں ونگ کمانڈر سعید سے جذباتی وابستگی کی بناء پر فضائیہ کا انتخاب کیا۔تربیت کے لیے پہلے کوہاٹ اور پھر پاکستان ائیر فورس اکیڈمی رسالپور بھیجے گئے۔

فروری 1971ء میں پشاور یونیورسٹی سے انگریزی، ائیر فورس لا، ملٹری ہسٹری، الیکڑونکس، موسمیات، جہاز رانی، ہوائی حرکیات وغیرہ میں بی۔ ایس۔ سی کیا۔ راشد منہاس نے 13 مارچ 1971 کو پاک فضائیہ میں بطور کمیشنڈ جی ڈی پائلٹ شمولیت اختیار کی، وہ ابتدا ہی سے ایوی ایشن کی تاریخ اور ٹیکنالوجی سے متاثر تھے جبکہ ان کو مختلف طیاروں اور جنگی جہازوں کے ماڈلز جمع کرنے کا بھی شوق تھا۔بعد ازاں تربیت کے لیے کراچی بھیجے گئے۔ اور اگست 1971ء میں پائلٹ آفیسر بنے۔راشد منہاس شہید 20 اگست 1971 کو تربیتی طیارہ لے کر رن وے پر پہنچے تو انسٹرکٹر مطیع الرحمان نے رکنے کا اشارہ کیا، راشد منہاس کا خیال تھا کہ انسٹرکٹر کچھ بہتر معلومات دینا چاہتا ہے مگر انسٹرکٹر طیارہ میں زبردستی گھس گیا اور طیارہ کو بھارت کی جانب لے جانے کی کوشش کی ۔راشد منہاس شہید نے دشمن کے روپ میں موجود انسٹرکٹر مطیع الرحمان کی ایک نہ چلنے دی چند ساعتوں کا فاصلہ درمیان میں حائل تھا کہ پاک فضائیہ کا طیارہ بھارت کے حدود میں داخل ہوجاتا مگر راشد منہاس شہید نے اپنی پوری جسمانی طاقت کو بروئے کار لاتے ہوئے طیارے کا رخ زمین کی طرف موڑ دیا طیارہ کے دھماکے سے زمین سے ٹکراتے ہی غدار انسٹرکٹر مطیع الرحمان اور اس کے منصوبے خاک میں مل گئے اور راشد منہاس شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہوگئے۔21 اگست 1971ء کو پاک فضائیہ کے بہادر پائلٹ راشد منہاس شہید کو پورے فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کردیاگیا۔پاک فضائیہ کے بہادر شہید راشد منہاس کی جرات اور بہادری کے اعتراف پر حکومت نے ان کو انتہائی کم عمری میں نشان حیدر سے نوازا۔
بے شک
تم ہی سے اے مجاہدو جہاں کا ثبات ہے

مجھ سمیت پوری پاکستانی قوم راشد منہاس شہید کے یوم ولادت کے موقع پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔اس پاک سر زمین کے بہادر بیٹے اور بیٹیاں اپنے وطن کی حفاظت کیلئے کسی بھی مشکل سے ٹکرانے سے نہیں ڈرتے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔