عمران خان کی آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کو توسیع دینے کی تجویز

اسلام آباد: پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو توسیع دینے کی تجویز دے دی۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں دیتے ہوئے کہا کہ سال 2010 اور موجودہ سیلاب میں بہت زیادہ تباہی ہوئی، سندھ میں سیلاب سے زیادہ تباہی ہوئی، سندھ میں پانی کھڑا ہونے سے چاول کی فصل کاشت نہیں ہوپائے گی، سیلاب کا طویل مدتی حل ڈیمز ہیں، 50 سال میں کوئی بڑا ڈیم نہیں بنا۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ کا سب سے بڑا مسئلہ پانی کی نکاسی نہ ہونا ہے، کراچی میں نالوں پر گھر بن جاتے ہیں، جب تک باقاعدہ نکاسی آب کا نظام نہیں بنتا مسئلہ رہے گا۔
معیشت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھاکہ دوسرا امتحان آرہا ہے ہماری معیشت تیزی سے نیچے جارہی ہے، آئی ایم ایف کا پروگرام سائن کیا، پٹرول اور بجلی کی قیمت تین گنا بڑھادی، آئی ایم ایف پروگرام کے بعد بھی روپے کی قدر نیچے جارہی ہے، مجھے خوف ہے جس طرف یہ جارہے ہیں اس حکومت کے پاس کوئی حل نہیں، ایک طرف سیلاب اور اگر دیوالیہ بھی ہوگئے تو یہ بڑی تباہی ہوگی۔
سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں سیاسی استحکام صرف الیکشن سے آسکتا ہے، جب ہم گئے تو ڈالر 178 روپے کا تھا، گروتھ ریٹ 6 فیصد تھی، چار بڑی فصلوں کی ریکارڈ پیداوار تھی، گاڑیوں کی ریکارڈ فروخت تھی، ہمارے دور میں تیل 103 ڈالر سے 115 پر گیا تھا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں نے کہا تھا سیاسی عدم استحکام آیا تو معیشت کسی سے نہیں سنبھالی جائے گی جن کے پاس طاقت ہے ان کو خبردار کیا تھا، اسٹیبلشمنٹ کو سمجھانے کے لیے شوکت ترین کو بھی بھیجا، ان کے پاس سوائے اپنے کرپشن کیسز معاف کرانے کے کوئی پلان نہیں تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام کریڈٹ ایجنسیوں نے ان کو ڈاؤن گریڈ کردیا، ان سے معیشت سنبھالی نہیں گئی، اسٹاک مارکیٹ نیچے آیا، آئی ایم ایف نے ان پر دباؤ ڈالا تو انہوں نے قیمتیں بڑھادیں، پاکستان کو 30 ارب ڈالر بیرونی قرض چاہیے، ورلڈ بینک، آئی ایم ایف، ایشین ڈیولپمنٹ فنڈ کے پیسے بھی مل جائیں تو مشکل سے سات 8 ارب ڈالر ہوں گے، سات یا 8 ارب ڈالر مل بھی جائیں تو باقی پیسے کہاں سے آئیں گے؟
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے اچھی بھلی حکومت گراکر ان کو لے کر آئے ان کو خود سے آج سوال پوچھنا چاہیے کہ کیا وہ پاکستان کا سوچ رہے تھے؟ یا تو یہ لوگ بہت بڑے ذہین ہوتے ان کا ٹریک ریکارڈ ہوتا کہ ملک کو بہتر کیا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ 32 سال ان دونوں خاندانوں نے پاکستان پر حکومت کی، جن لوگوں نے ملک کے ادارے تباہ کیے، کرپشن کی، کیا آج ان کے پاس کوئی حل ہوگا؟ کیا وہ لوگ ذمے دار نہیں جنہوں نے سازش کی اور ملک کو آج کہاں پہنچا دیا، آج جو مہنگائی آئی ہے پاکستان میں پہلے کبھی نہیں تھی، پاکستان کے پاس کوئی ایزی آپشن نہیں جو بھی آئے گا اس کے لیے مسائل کا پہاڑ ہوگا۔
سیاسی استحکام کے حوالے سے پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ جب بھی ملک کو سدھاریں گے تو پہلا طریقہ کار سیاسی استحکام ہوگا، اگر سیاسی استحکام نہیں تو معاشی استحکام نہیں آنا، آج تمام پاکستانیوں کو پریشان ہونا چاہیے، پاکستان جس طرف جارہا ہے ملک سب کے ہاتھ سے نکل جائے گا۔
الیکشن کمیشن کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ کبھی کسی الیکشن کمیشن کو اتنا جانبدار نہیں دیکھا، شہباز شریف نے الیکشن کمشنر کے لیے اپنے نام دیے اور ہم نے اپنے دیے جس پر ڈیڈلاک ہوگیا، ہمیں ان کے نام منظور نہیں تھے اور انہیں ہمارے، ایسے میں اسٹیبلشمنٹ امپائر بن کر آگئے ہم گارنٹی دیتے ہیں یہ آدمی ٹھیک ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ضمنی انتخابات میں الیکشن کمیشن نے ہمیں ہرانے کیلئے پورا زور لگایا، اس الیکشن کمیشن نے ووٹنگ مشین پروجیکٹ سبوتاژ کیا۔
عمران خان کا آرمی چیف کی تقرری کے معاملے پر کہنا تھا کہ دنیا میں وہ قوم اوپر جاتی ہے جس میں میرٹ ہو، میں نے کہا کہ آرمی چیف کا عہدہ اہم ہے میرٹ پر ہونا چاہیے، میں نے کہا نہ آصف زرداری اور نہ نواز شریف اس میرٹ کے لیے کوالیفائیڈ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری 30 سال سے پیسے چوری کررہا ہے، ان کی ترجیح میرٹ نہیں اپنا پیسہ بچانا ہے، یہ میری حکومت گراکر اوپر بیٹھے ہیں یہ پاکستان کیلئے نہیں تھا، ہماری 155 اور ن لیگ کی 85 نشستیں ہیں ان کی کوالیفیکیشن کیسے ہے؟ فری اینڈ فیئرالیکشن کرائیں اگر یہ جیت جاتے ہیں تو پھر اپنا آرمی چیف اپائنٹ کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کی پرویژن نکل سکتی ہے یہ کوئی بڑی بات نہیں ملک کی بہتری کے لیے جب کہ وکلا نے بتایا کہ اس کی پرویژن نکل سکتی ہے۔
اس موقع پر عمران خان سے سوال کیا گیا کہ ایکسٹینشن دے دی جائے؟ جب تک الیکشن نہیں ہوتے؟ تو اس پر انہوں نے جواب میں کہا کہ میں نے ابھی اس پر تفصیل میں نہیں سوچا۔
ان کا کہنا تھا کہ نئے آرمی چیف کا معاملہ نئی حکومت آنے تک مؤخر کردینا چاہیے، نئی حکومت نئے آرمی چیف کا انتخاب کرے۔
توہین عدالت کیس کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھاکہ میں نے کہا میں افسوس کا اظہار کرتاہوں کوئی بات بری لگی ہے تو واپس لیتا ہوں، جب مجھے پتا چلا وہ اس سے زیادہ آگے جانا چاہتے ہیں تو میں نے کہا میں بات کرنا چاہتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے موقع ملتا تو شاید وہ کہہ دیتا جو وہ چاہتے لیکن انہوں نے مجھے موقع نہیں دیا۔
سابق وزیراعظم عمران خان کا الیکشن کے حوالے سے کہنا تھا کہ اگرحکومت فری اینڈ فیئرالیکشن کا اعلان کرے تو ہر چیز پر بات کرنے کے لیے تیار ہوں۔
ان کا کہنا تھاکہ ذاتی مفادات کیلئے الیکشن کی جلدی نہیں، چار ماہ میں جو عزت ملی پہلے کبھی نہیں ملی مجھے تو یہ سوٹ کررہا ہے لیکن ملک کی معیشت تیزی سے نیچے جارہی ہے خوف ہے ہم ڈیفالٹ کی طرف نہ چلے جائیں۔
ان کا کہنا تھاکہ معاشی ماہر سے پوچھ لیں کیا سیاسی استحکام کے بغیر معیشت مستحکم ہوسکتی ہے اور سیاسی استحکام الیکشن سے آئے گا۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔