بھارت کی ہندوتوا پالیسی سے علاقائی سالمیت کو خطرہ ہے: صدر علوی
اسلام آباد: صدر ڈاکٹر عارف علوی نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت پاکستان اور چین کے تعلقات میں دراڑ پیدا کرنے کی کوشش میں ناکام ہوگا۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوا، صدر ڈاکٹر عارف علوی، وزیراعظم عمران خان، اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ، قائد حزب اختلاف شہباز شریف سمیت دیگر اپوزیشن رہنماؤں میں بلاول بھٹو زرداری اور شاہد خاقان عباسی بھی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شریک ہوئے۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت عارف علوی کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، اسد قیصر، وزیراعظم پاکستان عمران خان سمیت معزز پارلیمان اور مہمان گرامی کو تیسرے پارلیمانی سال کی تکمیل پر مبارک باد پیش کرتا ہوں، دعاگو کہ پاکستان میں جمہوری اقدار اور برداشت کی روایات فروغ پائیں۔
صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کررہا ہے۔ وزیراعظم نے پاکستان کے ہرمثبت قدم کا منفی جواب دیا، کشمیر کے حوالے سے پاکستان اپنے اصولی موقف پر قائم ہے۔ بھارت کئی دہائیوں سے کشمیریوں کی نسل کشی اورانسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کررہا ہے، وزیراعظم نے خود کو کشمیر کا سفیر کہا، عمران خان نے موثر انداز میں دنیا میں بھارت کا چہرہ بے نقاب کیا۔ بھارت نے جب فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تو منہ توڑ جواب دیا گیا۔ پائلٹ کو خیرسگالی کے جذبے سے واپس بھیجا، اس کو بھی غلط انداز دیا گیا۔ بھارت میں بڑھتی ہوئی ہندوتوا پالیسی سے علاقائی سالمیت کو بہت خطرہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کچھ بھی کرلے، پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو مکمل کریں گے، ان کی تمام کوششیں ناکام ہوں گی۔ بھارت کئی سال سے تخریب کاروں کا سہولت کار بنا ہوا ہے۔ بھارت میں ایٹمی مواد کی چوری پرعالمی میڈیا کو خاموش نہیں رہنا چاہیے۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ پاکستان انسانی بنیادوں پرافغانستان کی مدد کررہا ہے۔ دنیا نے افغانستان میں پاکستان کی پالیسی کو سراہا۔ طالبان رہنماؤں کے بیانات حوصلہ افزا ہیں۔ دنیا کو پاکستان پر بلاوجہ تنقید کے بجائے عمران خان کی شاگردی اور مریدی اختیارکرنی چاہیے، کھربوں ڈالر خرچ اور لاکھوں لوگوں کو مارنے کے بعد انہیں سمجھ آئی۔
ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کی شفافیت کے لیے انتخابی اصلاحات کی ضرورت ہے، انتخابی اصلاحات اس شورشرابے میں نہیں ہوسکتی، ای وی ایم سے بہتری آئے گی، ای وی ایم کو سیاسی فٹ بال نہ بنایا جائے، ملک کی تقدیرکا مسئلہ ہے، حکومت سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لیے آئی ووٹنگ متعارف کررہی ہے، سمندر پار پاکستانی ہمارا اثاثہ ہیں۔
صدر مملکت عارف علوی کا کہنا تھا کہ پچھلے دنوں بجٹ سیشن کے دوران وزیراعظم عمران خان نے معاشی کامیابیوں پرروشنی ڈالی تھی۔ پاکستان ایک نئی سمت پر گامزن ہے، 3 سال کے دوران ملک میں بہت مثبت تبدیلیاں ہوئیں، کورونا کے منفی اثرات کے سبب دنیا کی معیشت سکڑنے لگیں، حکومت کی اچھی پالیسیوں کی بدولت معاشی کارکردگی دیگرممالک کے مقابلے میں بہتر رہی۔ ترسیلات زر 19.4ارب ڈالرتک پہنچ گئے، پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔ احساس پروگرام کے تحت غریبوں کی مدد کی گئی۔ آسان شرائط پر گھر بنانے کے لیے قرضے دیے جارہے ہیں۔ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں 60 فیصد اضافہ ہوا، موجودہ مالی سال کے 2 ماہ میں ہدف سے زائد ریونیو اکٹھا کیا گیا۔ گزشتہ تین برسوں میں پاکستان نے اندرونی و بیرونی محاذ پر کئی کامیابیاں حاصل کیں۔
انہوں نے اپوزیشن کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ کچھ باتیں سن لیں تو سمجھ اورعقل میں آجائیں گی۔ پاکستان میں کاروبار شروع کرنے میں آسانی کے حوالے سے 28 درجے بہتری آئی، ایف بی آر نے گزشتہ سال کے مقابلے میں 18 فیصد سے زائد ٹیکس محاصل اکٹھے کیے، کرپشن کے ناسور، ماضی کی غلط ترجیحات کی وجہ سے ترقی سے محروم اور دنیا سے پیچھے رہ گئے۔ کامیاب جوان پروگرام کے لیے 100 ارب روپے رکھے گئے۔