صدر علوی کی ملک میں 6 نومبر کو عام انتخابات کرانے کی تجویز

اسلام آباد: ملک بھر میں عام انتخابات کے لیے صدر مملکت عارف علوی نے 6 نومبر کی تاریخ تجویز کردی۔
صدر عارف علوی نے چيف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے نام خط لکھا ہے، جس میں کہا ہے کہ میں نے 9 اگست کو وزیراعظم کے مشورے پر قومی اسمبلی کو تحلیل کیا۔
خط میں کہا گیا کہ صدر کا اختیار ہے، عام انتخابات کے لیے 90 دن کے اندر کی تاریخ مقرر کرے، آئینی ذمے داری پوری کرنے کی خاطر چیف الیکشن کمشنر کو ملاقات کے لیے مدعو کیا گیا، تاکہ آئین اور اس کے حکم کو لاگو کرنے کا طریقہ وضع کیا جاسکے۔
صدر کے خط کے متن کے مطابق چیف الیکشن کمشنر نے جواب میں برعکس مؤقف اختیار کیا کہ یہ الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، وفاق کو مضبوط بنانے کے لیے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات ایک ہی دن کرائے جانے پر اتفاق ہے۔
انہوں نے خط میں کہا کہ الیکشن کمیشن آزادانہ، منصفانہ انتخابات کے انعقاد کی خاطر آئینی اور قانونی اقدامات کی پابندی کرے اور الیکشن کمیشن قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں ایک ہی دن انتخابات کرانے کے لیے اعلیٰ عدلیہ سے رہنمائی حاصل کرے۔
صدر مملکت عارف علوی نے خط میں مزید کہا کہ اگست میں مردم شماری کی اشاعت کے بعد حلقہ بندیوں کا عمل بھی جاری ہے، آئین کے آرٹیکل 51(5) اور الیکشن ایکٹ کے سیکشن 17 کے تحت یہ لازمی شرط ہے، وفاقی وزارت قانون و انصاف بھی الیکشن کمیشن آف پاکستان جیسی رائے کی حامل ہے۔
ان کا خط میں کہنا تھا کہ چاروں صوبائی حکومتوں کا خیال ہے انتخابات کی تاریخ کا اعلان الیکشن کمیشن کا مینڈیٹ ہے، آئین کے آرٹیکل 48(5) کے تحت صدر کا اختیار ہے اسمبلی تحلیل کی تاریخ سے 90 دن کے اندر کی تاریخ مقرر کرے لہٰذا عام انتخابات قومی اسمبلی تحلیل کی تاریخ کے 89ویں دن یعنی پیر 6 نومبر تک ہونے چاہئیں۔

 

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔