پاک فوج حکومتی پالیسیوں کی حامی، ہم کشمیر کی آواز بنے رہیں گے، وزیراعظم
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاک فوج حکومت کی تمام پالیسیوں کی حمایت کرتی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہم جمہوری طریقے سے اقتدارمیں آئے اور تمام سیاسی جماعتوں کو کہا کہ الیکشن میں دھاندلی کی نشان دہی کریں، ہم نے حکومت سنبھالی تو متعدد چیلنجز کا سامنا تھا، لیکن ہم نے معاشی اصلاحات کے لیے اقدامات کیے، تاہم راتوں رات معیشت کو درست نہیں کیا جاسکتا اور ہم نہیں چاہتے کہ ہماری معیشت کا انحصار قرضوں پر ہو۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہم نے آنکھیں بند کرکے مکمل لاک ڈاؤن کی پالیسی پرعمل نہیں کیا کیونکہ ہمیں غریب عوام کا بھی خیال تھا اور ہمارا فیصلہ بہتر رہا۔
عمران خان کا مقبوضہ کشمیر کے ضمن میں کہنا تھا کہ دنیا بھارت کی مارکیٹ کو دیکھتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو نظرانداز کررہی ہے لیکن ہم کشمیر کی آواز بنے رہیں گے۔ بھارت میں آر ایس ایس نظریے کی حکمرانی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ او آئی سی اس مسئلے کو اٹھائے۔
انہوں نے کہا کہ جب برسراقتدار آئے تو بھارت کی طرف امن کے لیے ہاتھ بڑھایا، لیکن بدقسمتی سے بھارتی وزیراعظم نے امن کی پیشکش کو قبول نہیں کیا۔
پاک فوج کے ساتھ تعلقات پران کا کہنا تھا کہ حکومت اور فوج کے درمیان مکمل ہم آہنگی ہے اورہم مل کر کام کررہے ہیں۔ پاک فوج حکومت کی تمام پالیسیوں کی حمایت کرتی ہے۔
اسرائیل کے ساتھ تعلقات پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کچھ ممالک کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ پاک چین تعلقات پر انہوں نے کہا کہ ہمارا معاشی مستقبل چین کے ساتھ ہے اور ہر ملک اپنے مفادات کو دیکھتا ہے اور سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے بہترین برادرانہ تعلقات ہیں۔
افغانستان سے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ فوجی طاقت حل نہیں، پاکستان افغانستان میں امن و استحکام کا حامی ہے۔ مذاکرات سے ہی افغان مسئلے کا حل نکالا جاسکتا ہے، لیکن بعض عناصر افغان امن عمل کو متاثر کرنا چاہتے ہیں۔