پاکستان کی آئی ایم ایف کو 6 تا 8 ارب ڈالر کے اگلے بیل آؤٹ پیکیج کیلئے درخواست

اسلام آباد: آئی ایم ایف سے باضابطہ طور پر پاکستان نے 6 سے 8 ارب ڈالر تک کے ای ایف ایف بیل آؤٹ پیکیج کی درخواست کردی، جس میں ماحولیاتی فنانسنگ کے ذریعے مزید آمدن بڑھانے کا امکان بھی موجود ہو۔
اگرچہ اس کا حقیقی حجم اور ٹائم فریم تو اسی وقت طے پاسکے گا جب فریقین مئی 2024 میں اس کے بڑے خدوخال پر اتفاق رائے پیدا کریں گے۔
نمائندے نے واشنگٹن گئے پاکستانی وفد کو ایک پیغام بھجوایا، پاکستان نے مئی 2024 میں آئی ایم ایف کا ریویو مشن پاکستان بھجوانے کی درخواست بھی کی ہے، تاکہ آئندہ تین برس کےلیے بیل آؤٹ پیکج کی تفصیلات طے ہوسکیں۔
اگرچہ پاکستانی حکام آئی ایم ایف کے سامنے پاکستانی معیشت کی ایک خوبصورت تصویر پیش کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن آئی ایم ایف نے اپنے ریجنل اکنامک آؤٹ لک برائے مشرق وسطیٰ اور وسط ایشیا کے شعبے نے کہا ہے کہ پاکستان کے بیرونی بفر تباہ حال ہیں اور بشمول یورو بانڈزیادہ ترموجودہ قرض کی ادائیگی کی عکاسی کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جہاں مہنگائی کا دباؤ برقرار ہے وہیں مالیاتی پالیسی سخت رہنی چاہیے اور اسے ڈیٹا پر انحصار کرنے کا طرز عمل اپناتے ہوئے افراط زر میں اضافے کوختم کرنے کے لیے خطرات کو قریب سے مانیٹر کرنا چاہیے۔
ان ممالک میں مصر، قازقستان، پاکستان، تیونس اور ازبکستان شامل ہیں، مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے جغرافیائی خطوں میں تنازعات چھائے ہوں اور ان خطوں میں مشرق وسطیٰ، شمالی افریقا، افغانستان اورپاکستان شامل ہیں، صرف سب صحارا افریقا میں ایم ای این اے پی کے بہت سے تنازعات مئی 2010 کے بعد سے دگنے ہوچکے ہیں۔
مزید برآں ان خطوں میں تنازعات دیگر خطوں کی نسبت زیادہ طویل ہوسکتے ہیں، مغربی کنارے اور غزہ سے دُور 6 معیشتیں اور پاکستان کو 2024 کی ابتدا سے ہی تنازعات کا سامنا ہے، ان ممالک میں عراق، پاکستان، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن شامل ہیں۔
کسی ملک کو اس وقت تنازعات کا شکار تصور کیا جاتا ہے جب اس میں لڑائی سے متعلق 25 ہلاکتیں ریکارڈ کی گئی ہوں، یہ ہلاکتیں یکم جنوری سے 8 مارچ 2024 کے دوران آرمڈ کنفلیٹ لوکیشن اینڈ ایونٹ ڈیٹا پروجیکٹ نے ریکارڈ کی تھیں۔
اس خطے میں معاشی کارکردگی 2023 کی نسبت پاکستان کے معاملے میں بہتر ہونے کا اندازہ لگایا گیا تھا، لیکن اس کے باوجود 2024 کی پیش گوئی کو نیچے کی جانب 2.6 فیصد کرتے ہوئے کہا گیا کہ کچھ معیشتوں پر ہائیڈروکاربن کی کم تر پیداوار کا بوجھ ترقی پر پڑے گا۔
قابل ذکر بات کہ غزہ اور اسرائیل کے تنازع نے پہلے سے چیلنجنگ صورت حال کو مزید خراب کردیا ہے اور بحیرۂ احمر کے ذریعے شپنگ میں تعطل نے بے یقینی میں اضافہ کیا ہے۔
مزید برآں ترقی کے آؤٹ لک میں پاکستان کی بحالی کو غیر ہموار قرار دیا گیا ہے جس کے پس منظر میں مسلح تنازعات، ہائیڈروکاربنز پر انحصار اور مسلسل ساختیاتی چیلنجز شامل ہیں۔
2023 میں پاکستانی معیشت کے سکڑنے کے بعد 2024 میں پاکستانی معیشت میں 2 فیصد اضافے کا تخمینہ لگایا گیا تھا اور اس کی وجہ زراعت اور ٹیکسٹائل سیکٹر تھے۔
رپورٹ کے مطابق ابھرتی ہوئی منڈیوں اور ان کی سرحدوں پر موجود معیشتوں میں بیرونی بفر(زرمبادلہ کے ذخائر) 2023 میں بہترہ ہوئے ہیں۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔