دورۂ انگلینڈ، مدثر نذر کو بیٹنگ ناکامی کے اندیشے لاحق!

لاہور: سابق ٹیسٹ کرکٹر مدثر نذر کو دورۂ انگلینڈ میں بیٹنگ کی ناکامی کا خدشہ ستانے لگا، اُن کا کہنا ہے کہ اگست میں بارشیں ہوئیں تو بیٹسمینوں کو مشکلات پیش آئیں گی، بابر اعظم اس بار انگلش کنڈیشنز میں بھی آزمائش پر پورا اترے تو کیریئر میں ایسی اڑان بھریں گے کہ پکڑنا مشکل ہوجائے گا۔
ایک کرکٹ ویب سائٹ سے گفتگو کے دوران مدثر نذر کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے رواں سیزن انگلینڈ میں کرکٹ نہیں کھیلی گئی، اسی لیے پچز تازہ ہوں گی، اگست میں بارشیں معمول کی بات ہیں، اگر ایسا ہوا تو پاکستانی بیٹنگ کے لیے مشکلات ہوجائیں گی، میزبان ٹیم کو ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز کھیلنے کا موقع مل چکا ہوگا جب کہ گرین کیپس طویل وقفے کے بعد ایکشن میں نظر آئیں گے۔
بہرحال ایک مثبت پہلو یہ ہے کہ جنوبی افریقا اور آسٹریلیا کے برعکس پاکستانی ٹیم انگلینڈ میں ڈٹ کر مقابلہ کرتی رہی ہے، گذشتہ کچھ عرصے کے دوران سلپ کیچز میں مہارت بھی بہتر ہوئی ہے، ماضی میں صرف یونس خان اس پوزیشن پر بہترین فیلڈر دیگر ناکام ہوتے تھے، اب اسد شفیق کے ساتھ دیگر اچھے فیلڈرز بھی موجود ہیں۔
بولرز انگلینڈ میں بیٹسمینوں کو سلپ یا گلی میں کیچ کرانے کی کوشش کرتے ہیں، اس لیے پاکستان ٹیم کو اچھی سپورٹ حاصل ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بابر اعظم سے اس بار بھی اچھی کارکردگی کی امیدیں وابستہ ہیں، نوجوان بیٹسمین نے مختلف ملکوں میں رنز بنائے۔
اگر اس بار انگلش کنڈیشنز میں بھی آزمائش پر پورا اترتے ہوئے پرفارم کیا تو کیریئر میں ایسی اڑان بھریں گے کہ پکڑنا مشکل ہوجائے گا، آف اسٹمپ سے باہر جاتی گیندیں ان کی کمزوری رہی ہیں، ایشیائی پچز پر بیشتر کھیلنے والوں کو یہ مسئلہ درپیش ہوتا ہے، بہرحال اب بابر کی بیٹ پر گرفت بہتر ہوگئی، لیٹ کھیلنا بھی سیکھ گئے، ڈبل اسٹین اپنی خطرناک سوئنگ کی وجہ سے مشہور ہیں لیکن بابر اعظم ان پر بھی حاوی رہے تھے۔
مدثر نذر کا کہنا ہے کہ ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق کو بالآخر ایک عہدہ چھوڑنا پڑے گا، انہوں نے خود کو مشکل میں ڈال لیا ہے، اگر کوئی چیف سلیکٹر کسی کھلاڑی کو پلیئنگ الیون میں شامل نہیں کرتا اور ٹیم ہار جائے تو اس کے فیصلے پر سخت تنقید ہوتی ہے، مثال کے طور پر فواد عالم ڈومیسٹک کرکٹ کے عمدہ پرفارمر ہیں۔
اگر ان کو شامل نہیں کیا جاتا، دوسرا کارکردگی نہ دکھائے تو دباؤ ہیڈ کوچ پر آتا ہے۔ انہوں نے کہا یونس خان ایک کھرے انسان ہیں، انہیں کوچنگ کا شوق بھی ہے، سابق کپتان کی رہنمائی کا کھلاڑیوں کو فائدہ ہوگا لیکن صرف 3 ماہ کے لیے بیٹنگ کوچ مقرر کرنا درست فیصلہ نہیں۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔