شتر مرغ کا قدیم ترین انڈا دریافت
تل ابیب: شترمرغ کا قدیم ترین انڈا دریافت ہوا ہے، جس سے ان جانوروں کے رہن سہن اور خود انسانی آبادیوں سے متعلق ہماری فہم بڑھ سکتی ہے۔
محکمہ آثار قدیمہ کے مطابق اسرائیل کے ریگستانی علاقے نگیوو میں ایک مقام پر شترمرغ کے ہزاروں برس قدیم انڈوں کی باقیات ملی ہیں اور اس کے پاس ہی آگ لگانے کے لیے بنایا جانے والا ایک گڑھا بھی ملا ہے۔
دھیان رہے کہ یہاں انسانوں نے عارضی پڑاؤ کیا تھا جو 200 مربع میٹر وسیع تھا۔ ماہرین کے مطابق یہاں سے گزرنے والے خانہ بدوشوں نے شترمرغ کے انڈوں کو پکاکر کھایا ہوگا، کیونکہ ساتھ ہی آگ سے جھلسے ہوئے چھوٹے بڑے پتھر بھی ملے ہیں۔ سب سے بڑھ کر شترمرغ کے شکستہ انڈے بھی پائے گئے ہیں، جو سب سے اہم دریافت ہے۔ انسانی تاریخ میں شترمرغ کے انڈے کے یہ قدیم ترین آثار ہیں۔
یہاں سے کوچ کرنے کے بعد ریگستانی مٹی نے تھوڑے ہی عرصے میں پوری جگہ پرایک دبیز چادر کی شکل اختیار کرلی تھی اور اب ہزاروں سال بعد اسے ماہرین نے دوبارہ دریافت کیا ہے۔ خیال ہے کہ اس خطے میں شترمرغ اسی طرح عام تھے جیسے آج گائے اور دیگر جانور پائے جاتے ہیں۔ بعض انڈے بہت اچھی حالت میں ہیں جن کا بغورمطالعہ کیا جائے گا۔
تاہم خیال ہے کہ انیسویں صدی کے اوائل میں شترمرغ یہاں سے غائب ہوگئے تھے۔ دوسری جانب قدیم انسانی حیات میں شترمرغ اور ان کے انڈوں کی اہمیت بھی سامنے آئی ہے۔ شترمرغ کے ایک انڈے میں مرغی کے 25 انڈوں کے برابر غذائیت ہوتی ہے۔ پھر اس میں زائد سفیدی اور زردی کی وجہ سے لوگ اسے پسند کیا کرتے ہوں گے۔
اسی جگہ سے معلوم ہوا ہے کہ انڈے کے خول کو آرائش اور دیگر امور میں بھی استعمال کیا جاتا تھا۔ واضح رہے کہ عموماً آثارِ قدیمہ سے انڈے نہیں ملتے اور یوں یہ ایک اہم دریافت ہے۔