داؤد ابراہیم کے حوالے سے خبریں جھوٹ کا پلندہ ہیں، پاکستان
اسلام آباد: پاکستان کا کہنا ہے کہ بھارت ہمیشہ الزام تراشی اور جھوٹا پروپیگنڈا کرتا رہا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ کہ بھارت داؤد ابراہیم کے کراچی کے اسپتال میں داخل ہونے اور زہرخورانی سے متعلق جھوٹی اور من گھڑت خبریں پھیلا رہا ہے۔ بھارت ہمیشہ پاکستان کے خلاف جھوٹا پرو پیگنڈا کرتا آرہا ہے۔ ای یو ڈس انفولیب کے ذریعے جھوٹا پروپیگنڈا کیا گیا۔
دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ پاکستان کو بھارتی دہشت گردی پر شدید تشویش ہے۔ بھارت جنوبی ایشیا کے ساتھ پوری دنیا میں دہشت گردی پھیلارہا ہے۔ کلبھوشن یادیو جاسوسی اور تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہونے پر گرفتار ہوا۔
ترجمان نے کہا کہ ریاست پاکستان اور ٹی ٹی پی کے درمیان کوئی بات چیت نہیں ہورہی۔ ہماری توجہ اور مطالبہ ٹی ٹی پی اور دہشت گرد گروہوں کے خلاف ہے۔ افغان حکام اپنی سرزمین پر پاکستان مخالف دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کریں۔افغانستان کے اندر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں۔ پاکستان نے افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردی کا معاملہ سلامتی کونسل میں اٹھایا ہے۔ پاکستان دہشت گردوں کے خاتمے کا خواہاں ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر سرکاری دورے پر امریکا میں ہیں۔ انہوں نے اہم ملاقاتیں کی ہیں اور دفاعی معاملات پر بات چیت کی ہے۔ پاکستان اور ایران کے درمیان اچھے اور مضبوط تعلقات ہیں۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے امریکا سمیت تمام ممالک سے رابطے میں رہتے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ غزہ میں اسرائیل کی جارحیت پر تشویش ہے اور اس کی پُرزور مذمت کرتے ہیں۔ پاکستان کشمیری بہن بھائیوں کے حق خودارادیت کے حصول تک ان کی سفارتی، سیاسی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔ گزشتہ ہفتے نگراں وزیر خارجہ نے بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہان کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورت حال سے متعلق خطوط لکھے اور انہیں مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے غیر قانونی اور یک طرفہ اقدامات سے آگاہ کیا۔
ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن نے 166 ہندو یاتریوں کو ویزے جاری کیے۔ پاکستان ہندو اور سکھ یاتریوں کو خوش آمدید کہتا ہے۔ رواں ہفتے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کویت کا ایک روزہ دورہ کیا اور امیر کویت کے انتقال پر حکومت پاکستان اور عوام کی جانب سے اظہار تعزیت کیا۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں توہین رسالت کا قانون کسی کے خلاف امتیازی قانون نہیں ہے۔ اس قانون کا استعمال کسی اقلیت کے خلاف نہیں ہوتا بلکہ قانون کے مطابق بلاامتیاز کارروائی کی جاتی ہے۔ پاکستان میں تمام اقلیتوں کو برابر کے حقوق حاصل ہیں۔