نیوزی لینڈ، مسلم خواتین کے لیے پولیس یونیفارم میں حجاب متعارف

کرائسٹ چرچ: نیوزی لینڈ پولیس میں مسلم خواتین کی شمولیت کے لیے حجاب کو پولیس یونیفارم کا حصہ بنادیا گیا۔
نیوزی لینڈ پولیس میں نئی بھرتی ہونے والی کانسٹیبل زینا علی ملکی تاریخ کی پہلی باحجاب خاتون پولیس اہلکار ہیں۔
پولیس ترجمان کے مطابق پولیس یونیفارم میں حجاب کے باضابطہ طور پر شامل کیے جانے کا مقصد ایک متنوع برادری کی عکاسی کرتی جامع خدمات کی تشکیل ہے۔
نیوزی لینڈ پولیس کے مطابق حجاب کو یونیفارم میں باضابطہ طور پر شامل کیے جانے کا فیصلہ 2018 میں پولیس اسٹاف کی جانب سے موصول درخواست پر کیا گیا۔
بحر الکاہل کے جزیرے فجی میں پیدا ہونے والی کانسٹیبل زینا علی بچپن میں ہی فیملی کے ہمراہ نیوزی لینڈ منتقل ہوگئی تھیں۔
زینا علی نے غیر ملکی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کرائسٹ چرچ پر قاتلانہ حملے کے بعد میں نے پولیس محکمہ جوائن کرنے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے محسوس کیا کہ زیادہ سے زیادہ مسلم خواتین کو محکمہ پولیس میں شامل ہونے کی ضرورت ہے تاکہ لوگوں کی مدد کرسکیں۔
زینا کے مطابق انہیں حجاب کو یونیفارم میں باضابطہ طور پر شامل دیکھ کر فخر محسوس ہورہا ہے، امید ہے کہ دیگر مسلم خواتین بھی اس سے متاثر ہوکر پولیس کا حصہ بننے میں فخر محسوس کریں گی۔
دھیان رہے کہ نیوزی لینڈ سے قبل میٹروپولیٹن لندن اور اسکاٹ لینڈ پولیس بھی مسلم خواتین کو یونیفارم میں حجاب کا آپشن فراہم کرچکی ہیں۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔