عالمی شہرت یافتہ فنکار معین اختر کے انتقال کو 13 برس بیت گئے!

کراچی: عالمی شہرت یافتہ فن کار معین اختر کو ہم سے بچھڑے 13 برس بیت گئے۔
انتقال کو ایک دہائی گزرجانے کے باوجود معین اختر کے جملے مداحوں کے دل و دماغ میں آج بھی ترو تازہ ہیں اور مداح آج بھی ان کی کمی محسوس کرتے ہیں۔
24 دسمبر 1950 کو کراچی میں پیدا ہونے والے معین اختر نے 16 برس کی عمر میں ٹی وی کی دنیا میں قدم رکھا جس کے بعد فنکاری کے ایسے جوہر دکھائے کہ سب کے دلوں میں گھر کرلیا۔
انہوں نے ناصرف ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے بلکہ گلوکاری، صداکاری، اسٹیج ڈراموں، میزبانی اور ہدایت کاری کے میدان میں بھی اپنے فن کا جادو جگایا۔
معین اختر نے ڈرامہ سیریل ’روزی‘ سے شہرت کی بلندیوں کو چھوا جس میں انہوں نے ایک خاتون کا کردار ادا کیا، اسٹیج شو میں کامیڈی کرنا ہو یا نقالی، غرض ہر فن میں معین اختر ماہر تھے، یہی وجہ ہے کہ دنیا انہیں لیجنڈری اداکار کے نام سے یاد کرتی ہے۔
ان کے کئی مقبول ڈراموں میں ففٹی ففٹی، ہاف پلیٹ، فیملی 93، آخری گھنٹی، ہیلو ہیلو، انتظار فرمائیے، مکان نمبر 47، عید ٹرین، بندر روڈ سے کیماڑی، سچ مچ، آنگن ٹیڑھا شامل ہیں۔
معین اختر کو اردو، انگریزی، پنجابی، پشتو، سندھی، گجراتی اور بنگالی سمیت کئی زبانوں پر مکمل عبور حاصل تھا۔


40 سے زائد سال کے عرصے تک اپنے فن سے لوگوں کو محظوظ کرنے والے معین اختر کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سمیت کئی قومی اور بین الاقوامی اعزازات سے نوازا گیا۔
14 اگست 1996 کو سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے معین اختر کو فخر پاکستان کے اعزاز سے نوازا گیا جب کہ 2011 میں انہیں ستارہ امتیاز دیا گیا۔
معین اختر وہ پہلے پاکستانی فنکار ہیں جن کے مجسمے کو لندن کے مشہور مومی عجائب گھر ‘مادام تساؤ’ میں رکھنے کی پیشکش کی گئی تاہم ان کے اہل خانہ نے اسے مسترد کردیا۔
معین اختر 22 اپریل 2011 کو کراچی میں دل کا دورہ پڑنے کے باعث انتقال کرگئے تھے، لیکن وہ اپنے مداحوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔