وفاقی کابینہ اجلاس، فنانس ترمیمی بل 2021 منظور

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ اجلاس میں فنانس ترمیمی بل 2021 کی منظوری دے دی گئی۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ اجلاس میں فنانس ترمیمی بل منظوری کے لیے پیش کیا گیا۔ وزیر خزانہ شوکت ترین نے بل کا مسودہ کابینہ میں پیش کیا۔ وزیر خزانہ شوکت ترین نے فنانس ترمیمی بل کے نکات پر بریفنگ دی۔ وزیراعظم عمران خان اتحادیوں کو بھی اعتماد میں لیں گے۔ تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی اور سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی بھی سرجوڑ کر بیٹھے گی۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی کڑی ترین شرائط منی بجٹ میں شامل ہیں، بجلی، گیس اور پٹرول مہنگا ہوگا، منی بجٹ میں 1700 سے زائد اشیا پر ٹیکسز اور ڈیوٹیز بڑھیں گی، تمام امپورٹڈ اور لگژری آئٹم پر ٹیکسز بڑھائے جائیں گے، پُرتعیش اشیا پر ٹیکسز اور ڈیوٹیز میں اضافہ ہوگا، بچوں کے لیے امپورٹڈ اور ڈائپرز مہنگے ہوں گے، خواتین کے لیے میک اپ کا سامان مہنگا ہوگا، امپورٹڈ اور مقامی گاڑیوں پر ٹیکسز میں اضافہ ہوگا۔
ذرائع کے مطابق مجموعی طور پر ٹیکسز اور ڈیوٹیز سے 340 ارب روپے کی اضافی آمدن ہوگی، سیلز ٹیکس کی شرح کو 17 فیصد کیے جانے کا امکان ہے، مختلف اقسام کی اشیاء پر ٹیکس شرح 5 سے 7 فیصد بڑھ سکتی ہے، گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں 2.5 فیصد اضافے کا امکان ہے، ٹریکٹر پر عائد سیلز ٹیکس میں 5 فیصد اضافے کا امکان ہے، درآمدی کپڑوں، جوتوں اور پرفیومز پر کسٹم ڈیوٹی بڑھائے جانے کا امکان ہے۔ مقامی تیار کردہ اشیاء پر سیلز ٹیکس 12 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کیے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کا چھٹا جائزہ اجلاس 12 جنوری کو ہو گا، آئی ایم ایف کے اجلاس میں منظور شدہ منی بجٹ کا بل پیش کرنا لازمی ہے، جائزہ اجلاس میں 1 ارب ڈالر کی منظوری دی جائے گی، آئی ایم ایف نے 2019 میں 6 ارب ڈالر کے قرض پیکیج کی منظوری دی تھی، اب تک 2 ارب ڈالر قرض کی اقساط پاکستان موصول کرچکا، اسٹیٹ بینک کی خودمختاری کے بل کی منظوری بھی آئی ایم ایف شرائط میں شامل ہیں۔
منی بجٹ میں 350 ارب روپے کا ٹیکس استثنیٰ ختم کیا جائے گا، 270 ارب روپے کے اضافے کے بعد ٹیکس وصولیوں کا ہدف 6100 ارب روپے تک لے جایا جائے گا۔
بل کے ذریعے فی لیٹر پٹرول پر ہر ماہ لیوی4روپے تک بڑھاکر اسے 30 روپے تک لے جانے کا امکان ہے، پٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی بڑھانے یا کم کرنے کا اختیار وزیراعظم کو دینے کی تجویز ہے۔
موبائل فون، کاسمیٹکس، درآمدی خوراک پر بھی ٹیکس کی شرح بڑھائے جانے کا امکان ہے۔ غیر ملکی گاڑیوں کی درآمد پر پابندی لگ جائے گی، درآمد کیے جانے والے ڈراموں پر ایڈوانس ٹیکس عائد ہوگا۔
ترقیاتی بجٹ میں 200 ارب روپے کی کٹوتی ہوگی، موبائل فون، اسٹیشنری اور پیکڈ فوڈ آئٹمز پر ٹیکس چھوٹ ختم کیے جانے کا امکان ہے۔ 800 سی سی سے بڑی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح بڑھانے اور لگژری گاڑیوں کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کی تجویز بھی ترمیمی بل کا حصہ ہے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔