کل یوم سقوط جوناگڑھ منایا جائے گا
کراچی: کل (9 نومبر کو) یوم سقوط جوناگڑھ منایا جائے گا، یہ یوم سیاہ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس حوالے سے ملک میں مختلف سیمینار اور پروگرام کا انعقاد بھی ہوتا ہے۔
جیسا کہ سب کے علم میں ہے، تقسیمِ ہند کے وقت انڈین ایکٹ 1947 کے تحت شاہی ریاستوں کو آزادی دی گئی تھی کہ وہ چاہیں تو بھارت یا پاکستان کے ساتھ الحاق کریں اورچاہیں تو آزاد رہیں۔ ریاست جوناگڑھ کا پاکستان سے الحاق بانی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح کا خواب تھا۔ چنانچہ اُس وقت ریاست کے نواب مہابت خانجی نے جوناگڑھ کی ریاستی کونسل سے مشاورت کے بعد پاکستان سے الحاق کا فیصلہ کیا اور 15 ستمبر 1947 کو پاکستان کے ساتھ الحاق کی دستاویز پر قائداعظم محمد علی جناح کے ساتھ دستخط کیے، لہذاعالمی قوانین کے مطابق 15 ستمبر 1947 سے جونا گڑھ پاکستان کا حصہ بن گیا۔
9 نومبر 1947 تک جوناگڑھ پاکستان کا باقاعدہ حصہ رہا۔ اس دوران جوناگڑھ کی سرکاری عمارت پر پاکستان کا پرچم لہراتا تھا۔ 9 نومبر 1947 کو بھارتی فوج نے ریاست میں پیش قدمی کرتے ہوئے غیر قانونی قبضہ جمالیا- جوناگڑھ وہ پہلا پاکستانی علاقہ تھا جس پر بھارت نے پاکستانی حدود کراس کرتے ہوئے قبضہ کیا۔ جوناگڑھ قانونی طور پر پاکستان کا حصہ ہے جو بھارتی قبضے میں ہے۔
قائداعظم اور نواب آف جوناگڑھ کے مابین طے پانے والی الحاقی دستاویز ایک انتہائی اہم قانونی دستاویز ہے۔ مسئلہ جوناگڑھ تب تک اپنی قانونی حیثیت رکھتا ہے جب تک الحاقی دستاویز کی قانونی حیثیت برقرار ہے۔ پاکستان بننے کے بعد جونا گڑھ کے لوگوں نے پاکستان کی ترقی میں بہت نمایاں کردار اداکیا، ریاست کے عوام کیونکہ تجارت پیشہ اور معاشی طور پر مضبوط تھے، انہوں نے بھارت کی دراندازی کو قبول نہیں کیا اور قیام پاکستان کے وقت بہت سے افراد ہجرت کرکے پاکستان چلے آئے۔ ان میں سے بہت سے افراد اپنے تجربات اور سرمایہ سے پاکستان کی تعمیر و ترقی میں مصروف عمل ہوگئے، آج بھی جونا گڑھ سے تعلق رکھنے والے 2.5 ملین سے زائد افراد پاکستان میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
پاکستان بننے کے ساتھ ہی بینکنگ اور صنعت کے شعبے میں بھی ریاست جوناگڑھ کے افراد نے اپنا حصہ ڈالا اور پاکستان کو ایک مضبوط بنیاد فراہم کی۔ پاکستان میں مسئلہ جوناگڑھ کے حل کے لیے ابتدائی چند سال سیاسی و سفارتی کوششیں ہوئیں لیکن بدقسمتی سے بعد میں اسے بھلادیا گیا۔ حتیٰ کہ کتابوں اور میڈیا سے بھی اس مسئلے کا ذکر ناپید ہوگیا۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ جوناگڑھ کے متعلق نوجوان نسل کو شاید ہی کچھ معلوم ہے۔
موجودہ حکومت نے ریاست جوناگڑھ کو پاکستان کے نقشے میں شامل کرکے دلیرانہ اقدام کیا، ضرورت اس امر کی ہے کہ علاقائی اور عالمی قوتیں عالمی قوانین کے مطابق ریاست کے باشندوں کا جائز حق انہیں دلوائیں، یعنی ریاست جوناگڑھ پر بھارت کا قبضہ ختم کروایا جائے کیونکہ دستاویزی طور پر تو ریاست اب پاکستان کا حصہ ہے۔
ہر سال 9 نومبر کو یوم سقوط جونا گڑھ کی یاد منائی جاتی ہے، ہم پاکستان کے ساتھ ساتھ عالمی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ ریاست جونا گڑھ کو اس کا حق دلوانے میں اپنا بھرپور عملی کردارادا کریں۔ حکومت پاکستان مسئلہ جوناگڑھ پر اقوام متحدہ اور دیگر عالمی فورمز پر بات کرتے ہوئے اس مسئلہ پر بھی بات کرے۔ حکومت پاکستان کو قائداعظم کے وژن کے مطابق اس مسئلہ کو بین الاقوامی سطح پر ضرور اٹھانا چاہیے۔