کرکٹ کی حالت پر افسوس، بابر کو کپتانی سے ہٹانا درست نہیں: جاوید میانداد

کراچی: پاکستان کے کرکٹ لیجنڈ، سابق کپتان اور کوچ جاوید میانداد نے کہا ہے کہ شوگر مل چلانے والے کرکٹ چلارہے ہیں، غلط فیصلوں سے پاکستان کرکٹ کو تباہی کی جانب دھکیل دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ لوگ کرکٹ چلارہے ہیں جن کا کرکٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس لیے غلط فیصلے ہورہے ہیں، سیاسی اثر و رسوخ سے پی سی بی میں آنے والے کھیل کو ناقابل تلافی نقصان پہنچارہے ہیں، سیاسی لوگ سیاست تک محدود رہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں عبدالحفیظ کاردار جیسے ایڈمنسٹریٹرز کی ضرورت ہے، سلیکشن کمیٹی میں جونیئر اور کم تجربہ کار کرکٹر کی تقرری حیران کن ہے۔
جاوید میانداد کا کہنا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے کھلاڑی کی تضحیک کی گئی، نان کرکٹرز کرکٹ کے فیصلے کررہے ہیں، بابر اعظم کو کپتانی سے ہٹانے کا فیصلہ درست نہیں ہے، کرکٹرز کو احترام اور عزت دی جائے، بابر کے ساتھ کوئی تگڑا منیجر رکھا جاتا تاکہ وہ مضبوط کپتان بنتا، ایئر مارشل نورخان نے مجھے کپتان بناکر مشتاق محمد کو منیجر بنایا تھا، بابر جیسے بڑے کھلاڑی کے ساتھ پی سی بی کا حالیہ سلوک افسوس ناک ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بابر اعظم کی تکنیک میں معمولی خامی ہے، وہ کریز پر جاکر بولر پر اٹیک نہیں کرتا، جس کی وجہ سے اس کی بیٹنگ میں تسلسل دکھائی نہیں دیتا، بابر میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے لیکن اسے اپنے انداز میں تھوڑی سی تبدیلی لانا ہوگی، اسے فائن ٹیوننگ کی ضرورت ہے۔ بابراعظم ایک طریقے سے کھڑی ہوئی باڈی سے بیٹنگ کرتا ہے، سیدھا باڈی سے گھٹنے کا مڑنا ضروری ہے۔
خصوصی انٹرویو میں میانداد نے کہا کہ بابر اعظم کو کوئی بتانے والا نہیں ہے اس میں ساری کوالٹی ہے لیکن اسے کوئی نیٹ پر بتانے والا نہیں ہے، وہ اپنی خامیوں کو بار بار دہرا رہا ہے۔ نیٹ پر غلطیاں دور کرنے سے اس میں اعتماد ہوگا وہ اور اچھا بیٹر بنے گا، ٹیلنٹ کا درست استعمال نہیں ہورہا، میں جس وقت پاکستان ٹیم کا ہیڈ کوچ تھا، میں نے محمد یوسف، یونس خان سمیت کئی بیٹرز کی غلطیوں پر کام کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بابر اعظم کو چاہیے کہ وہ اپنی خامیوں پر کام کرے، بابر اعظم ایک بار میرے پاس آیا تھا اگر وہ اب بھی مجھ سے پوچھنا چاہتا ہے تو میں ہروقت حاضر ہوں، مجھے اس ملک نے دیا میں ہروقت ہر کھلاڑی کو بتانے کے لیے تیار ہوں، لیکن اگر کوئی نہ آنا چاہے تو میں کیا کرسکتا ہوں۔
جاوید میانداد نے کہا کہ یونس خان اور یوسف ہر وقت سیکھنے کو تیار رہتے تھے، آج کے کرکٹرز سیکھنا نہیں چاہتے۔
انہوں نے کہا کہ اقبال قاسم، مشتاق محمد، صادق محمد، ہارون رشید، شعیب محمد اور ان جیسے کرکٹرزکی موجودگی میں ایسے کرکٹر کو چیف سلیکٹر بنادیا گیا جو حال ہی میں کرکٹ سے ریٹائر ہوئے ہیں، وہاب ریاض نے کتنی کرکٹ کھیلی ہے؟ مجھے عہدے کی ضرورت نہیں لیکن اچھے لوگوں کو آگے لایا جائے جس سے پاکستان کرکٹ کو فائدہ ہو۔
جاوید میانداد نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ انہوں نے کتنی کرکٹ کھیلی ہے لیکن وہ کرکٹ کی قسمت کا فیصلہ کررہے ہیں، مجھے کسی عہدے کی ضرورت نہیں ہے لیکن باہر بیٹھ کر کرکٹ کی حالت پر افسوس ہوتا ہے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔