لیڈرشپ کو بچانے کیلیے پورے ایوان کو ہائی جیک کرنا مناسب نہیں، شبلی فراز

کراچی: وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز کی پی ایس کیو سی اے آمد، شبلی فراز کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مختلف چیزیں ڈسکس کی گئی ہیں، گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ کے حوالے سے تفصیلی بات ہوئی۔ سب سے پہلے ترجیح گاڑیوں کی سیفٹی کے حوالے سے ہے۔
وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز کا کہنا تھا کہ گاڑیوں کی مینوفیچرنگ بین الاقوامی معیار کی ہو، اس حوالے سے ایک حکمت عملی بنائی ہے۔
انہوں نے کہا پی ایس کیو سی اے 166 مصنوعات کو چیک کرتی ہے، یہ عوامی نمائندے ہوتے ہیں، عوامی نمائندوں کی کوالٹی عوام ہی فیصلہ کرتے ہیں، اسمبلی میں جو ہورہا ہے، ہم 90 کی دہائی سے دیکھ رہے ہیں، ایک پارٹی کی پولیٹکل لیڈرشپ کو بچانے کے لیے پورے ایوان کو ہائی جیک کرنا مناسب نہیں، اپوزیشن ہر ایشو پر شوراور ہنگامہ شروع کردیتے ہیں، اپوزیشن میں ٹرانسپیرنسی اور اہلیت کا فقدان ہے۔
شبلی فراز نے کہا کہ سندھ، کراچی میں حکومت کا کچھ معیار نہیں ہے، پانی کی قلت ہے، یہاں پر دہائیوں سے ان کی حکومت ہے، وزیراعظم عمران خان کی کوشش رہی ہے اس کو فنڈ دیں اور تاریخی طور پر فنڈز دیے ہیں، پی ٹی آئی نے ایشوز کو اجاگر کیا اور حل کرنے میں مصروف عمل ہے۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ جب سے حکومت سنبھالی ہے، جس ادارے پرہاتھ رکھو، وہ غیرفعال نکلتا ہے، اگلے 6 ماہ میں پی ایس کیوسی اے کے ادارے میں بہتری آئے گی، حکومت کا کام قوانین بناکرعمل درآمد کرانا ہے، انسپکشن کو تھرڈ پارٹی سے کرائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان الیکٹرانک ووٹنگ مشین اس لیے لانا چاہتے ہیں تاکہ انتخابات میں شفافیت ہو، منسٹری کو ٹارگٹ دیا ہے پروٹوٹائپ الیکٹرانک ووٹنگ مشین بنائی جائے۔


بعدازاں وفاقی وزیر سے ادارے کے افسران نے ملاقات کی، افسران نے شبلی فراز کو ادارے کی کارکردگی سے آگاہ کیا۔ وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز کا پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی میں خطاب کے دوران کہنا تھا کہ بین الاقوامی معیار پر عوام کو اشیاء فراہم کرنا ہمارا مقصد ہے، سیفٹی، قیمت کے لحاظ سے، اسٹار ریٹنگ سسٹم بھی شروع کرنے والے ہیں، صارف کو پتا ہونا چاہیے کہ پروڈکٹ کتنے اسٹار ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ایس کیو سی اے کے مستقبل کے بارے میں بات ہوئی ہے، عوام کا کام منتخب کرنا ہوتا ہے اور نمائندے جواب دہ ہوتے ہیں، 90 کی دہائی میں یہ سلسلہ شروع ہوا تھا، پارلیمنٹ میں عوام کے مسائل اور قانون سازی پر توجہ ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے جب اپنی پہلی تقریر کی تھی تب بھی اپوزیشن نے نہیں سننے دی، بجٹ کی تقریر کے دوران بھی شور شرابا کیا، اپوزیشن والے وزیراعظم اور فنانس منسٹر کو بات کرنے نہیں دیتے۔ تیس برسوں سے ملک پر براجمان لوگوں نے ملک کو کہاں پہنچادیا ہے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔