تشدد ہر لحاظ سے قابل مذمت امر

زاہد حسین

چھبیس مئی کا دن اقوام متحدہ کی قرارداد کے تحت بہت اہم دن مانا جاتا ہے۔ اس دن کو دنیا بھر میں ظلم و تشدد کے شکار افراد کی حمایت کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔

دنیا بھر میں کئی دہائیوں سے جاری جنگ، فرقہ واریت، سیاسی محاذ آرائی اور دیگر وجوہات کے باعث مارپیٹ، تشدد اور ظلم و ستم کا شکار ہونے والے افراد کی تعداد وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اقوامِ متحدہ کا چارٹر کہتا ہے کہ ظلم و تشدد کسی شخص کو صرف جسمانی نقصان پہنچانے کا نام نہیں، بلکہ اس کے ذریعے ظالم لوگ، قومیں اور ممالک مظلوموں کی شخصیت، سوچ اور تشخص کو بھی برباد کرنا چاہتے ہیں۔ بین الاقوامی قوانین کے مطابق جسمانی اور ذہنی صحت کا تحفظ بنیادی انسانی حقوق میں سے ایک انتہائی اہم حق ہے۔

دنیا بھر میں ایک جانب جنگ و بربریت کا بازار گرم ہے وہیں مختلف اقلیتیں ریاستی جبر اور تشدد کا شکار ہیں۔ مظلوم فلسطینی، شام میں بسنے والے مظلوم مسلمان، کشمیری اور بھارت میں بسنے والی دیگر اقلیتیں ان مظالم کی مثالیں ہیں۔ اس ظلم کو ختم کرنا ہے تو بنی نوع انسان کو سر جوڑ کر سوچنا ہوگا اور اس کے تدارک کے مختلف راستے تلاش کرنا ہوں گے۔ یہی ظلم و تشدد کے خلاف عالمی دن منانے کا سب سے اہم مقصد ہے۔

تشدد ایک ایسا عمل ہے، نہ نہ صرف انسان کی شخصیت کو تباہ کرتا ہے بلکہ انسان کو قدرت کی ودیعت کردہ عظمت کو بھی تاراج کرتا ہے۔ عالمی قوانین کے مطابق تشدد کو مکمل طور پر ممنوع قرار دیے جانے کے باوجود دنیا کے ہر حصے میں تشدد کسی نہ کسی صورت میں موجود ہے۔ قومی سلامتی اور سرحدوں کو لاحق خطرات کے باعث دنیا بھر میں مختلف ممالک کی جانب سے مظالم، تشدد اور غیرانسانی سلوکی کی اجازت دیے جانے کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ تشدد کا شکار ہونے والا فرد تنہائی کا شکار بھی ہوجاتا ہے اور بعض اوقات اس سے بھی بڑھ کر احساسِ کمتری کا شکار ہوجاتا ہے اور یہ احساس نسل در نسل منتقل ہو تو معاشرے میں تشدد کا رجحان لازمی پیدا ہوتا ہے۔ اقوام متحدہ نے انسانوں کی جانب سے دیگر انسانوں پر کیے جانے والے مظالم اور تشدد کی ہمیشہ مذمت کی ہے۔

عالمی قوانین کے مطابق تشدد ایک قابلِ تعزیر جرم ہے، دنیا بھر میں اس پر پابندی عائد ہے اور کسی بھی چیز کو تشدد کا جواز نہیں بنایا جاسکتا۔ اس پابندی کو عالمی قانون میں شامل کیا گیا ہے، اس کا مقصد دنیا بھر میں بسنے والے افراد اور کمیونٹیز کو دیگر افراد یا گروہوں کو تشدد کا نشانہ بنانے سے روکنا ہے۔

بارہ دسمبر انیس سو ستانوے کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کی جس کے تحت ہر سال چھبیس جنوری کو تشدد کا شکار افراد کی حمایت کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس دن کے منانے کا مقصد دنیا بھر سے تشدد کا خاتمہ اور تشدد کا شکار ہونے والے افراد کی حمایت کرنا ہے، ساتھ ہی تشدد، دیگر مظالم، غیرانسانی سلوک یا پرتشدد سزاؤں کے خلاف اجتماعی کوششوں کو فروغ دینا بھی ہے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔