انڈونیشیا کے تباہ ہونے والے مسافر طیارے سے متعلق نیا انکشاف!
جکارتہ: سمندر میں گر کر تباہ ہونے والے انڈونیشین طیارے سے متعلق انکشاف ہوا ہے کہ طیارے کو گزشتہ ماہ ہی انسپکشن کے بعد کلیئر کیا گیا تھا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق انڈونیشین ائیرلائن کمپنی سری وجائیا کی پرواز ایس جے 182 کو گزشتہ برس مارچ سے دسمبر کے درمیان گراؤنڈ کیا گیا تھا جس کی کمرشل پروازیں گزشتہ ماہ ہی 22 دسمبر سے بحال کی گئیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق طیارہ حادثے میں اب تک جہاز کے تباہ ہونے کی کوئی وجہ معلوم نہ ہوسکی، البتہ ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ تباہ ہونے سے پہلے بھی جہاز مکمل طور پر فنکشنل تھا۔
پیر کو انڈونیشیا کی پولیس نے طیارہ حادثے میں ہلاک ہونے والی ایک خاتون کی شناخت کی جو اسی پرواز کی 29 سالہ فلائٹ اٹینڈنٹ ہے۔
انڈونیشیا کی وزارت ٹرانسپورٹ کا کہنا ہے کہ بوئنگ 737 کو کورونا وائرس کی وجہ سے گراؤنڈ کیا گیا تھا لیکن 14 دسمبر کو مکمل جانچ پڑتال کے بعد طیارے کو کلیئرنس دی گئی تھی جس کے بعد طیارے نے 5 روز بعد ہی بغیر مسافروں کے اپنی پہلی پرواز مکمل کی تھی اور پھر اسے کمرشل پروازوں کی اجازت دی گئی۔
علاوہ ازیں نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی کمیٹی کے مطابق اب تک کی تحقیقات میں پتا چلا ہے کہ جہاز مقامی وقت کے مطابق 2 بج کر 36 منٹ پر 10900 فٹ کی بلندی تک گیا جس کے بعد انتہائی تیزی سے رخ بدلتے ہوئے 2 بج کر 40 منٹ پر ہی ٹرانسمیٹنگ ڈیٹا بند ہونے سے قبل 250 فٹ کی بلندی تک آگیا۔
کمیٹی کے مطابق جہاز کی ٹربائن ڈسک اور ٹوٹے ہوئے پنکھے کے پر بھی مل چکے ہیں جس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ جہاز فضا میں دھماکے سے تباہ نہیں ہوا جب کہ پنکھے کے پر اس بات کی نشان دہی کرتے ہیں کہ جب جہاز تباہ ہوا اس وقت بھی مکمل طور پر فنکشنل تھا جس سے اس بات کا یقین ہوتا ہے کہ 250 فٹ کی بلندی تک آنے کے باوجود جہاز کا سسٹم پوری طرح کام کررہا تھا۔
خیال رہے کہ چند روز قبل انڈونیشیا کی مقامی ایئرلائن کا بوئنگ 737 طیارہ ٹیک آف کے 4 منٹ بعد ہی ریڈار سے غائب ہوگیا تھا، طیارے میں عملے کے 6 ارکان سمیت 62 افراد سوار تھے۔
جہاز کے تباہ ہونے کی تصدیق ہوچکی اور تحقیقاتی ٹیم نے اس کے بلیک باکس کا بھی پتا لگالیا ہے جو جائے حادثہ سے 150 سے 200 میٹر دور سمندر کی تہہ میں موجود ہے۔