اگر امریکی ڈالر قابو نہ آیا تو۔۔۔۔

محمد راحیل وارثی

ڈالر کے وار جاری ہیں اور وہ ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔ ملک و قوم کی مشکلات وقت گزرنے کے ساتھ بڑھتی چلی جارہی ہیں۔ پاکستانی روپیہ اپنی قسمت پر ماتم کناں ہے۔ ایک زمانے میں یہ ایشیا کی بہترین کرنسی کہلاتا تھا، آج اس کا شمار ایشیا کی بدترین کرنسی میں ہورہا ہے اور گراوٹ کا یہ سلسلہ تھما نہیں، بلکہ روز بروز شدّت اختیار کرتا چلا جارہا ہے۔ امریکی ڈالر پاکستانی روپے کو مزید بے توقیری اور بے وقعتی سے دوچار کرنے کے مشن پر تیزی سے چل رہا ہے۔ پاکستانی روپے کو وہ پچھلے 5 سال سے چاروں شانے چت کرتا چلا آرہا ہے۔ ڈالر کی یہ جرأت پانچ سال قبل ہوئی تھی، جس کے آگے ناقص پالیسیوں اور حکمت عملیوں کے باعث آج تک روگ نہیں لگائی جاسکی۔ معیشت کے ساتھ کھلواڑ نے اس نہج پر ملک و قوم کو پہنچاڈالا ہے۔ ہر شے کے نرخ آسمان پر پہنچے ہوئے ہیں۔ ملک روز بروز پستیوں کی جانب گامزن ہے۔ غریب عوام کی حالتِ زار بھی انتہائی ناگفتہ بہ ہے۔ اُن کے لیے روح اور جسم کا رشتہ برقرار رکھنا ازحد دُشوار ہے۔ پانچ سال کے دوران اتنی زیادہ مہنگائی ہوئی کہ غریب عوام کی چیخیں نکل گئیں۔ پٹرولیم مصنوعات، بجلی، گیس کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔ ایک طرف کھانے کے لالے ہیں اور دوسری جانب بجلی کے بھاری بھر کم بلوں پر عوام کے نالے ہیں۔ کرتا دھرتائوں کی زبانوں پر تالے ہیں۔ مسائل کے حل کے بجائے ہر سُو جالے ہیں۔ سابق حکومت اپنی مدت مکمل کرکے پُرامن طریقے سے اقتدار سے علیحدہ ہوگئی۔ اُس کے بعد نگراں حکومت نے عنان اقتدار سنبھالی۔ تب سے کوئی روز ایسا نہیں گزرا جب ڈالر کے نرخ میں بڑھوتری نہ ہوئی ہو۔ ویسے تو یہ صورت حال پچھلے پانچ سال سے برقرار ہے اور ڈالر کو قابو کرنے کے ضمن میں سبھی کی کوششیں ناکامی سے دوچار ہوئی ہیں۔ اب ڈالر تاریخ کی بلند ترین پر پہنچ چکا ہے اور ملک و قوم کے ناصرف مصائب بڑھا رہا بلکہ قرضوں کے بھاری بھر کم بوجھ میں مزید اضافے کا باعث بن رہا ہے۔ سب سے بڑھ کر ہوش رُبا گرانی کے سیلاب کا باعث بن رہا ہے، جس سے سب سے زیادہ متاثر غریب طبقہ ہورہا ہے۔ اُن کے لیے زندگی جینا بھی عذاب بن گیا ہے۔ یہ تمام صورت حال دیگر شعبوں کو بھی بُری طرح متاثر کررہی ہے۔
ڈالر کی اونچی اڑان جاری ہے۔ منگل کو اوپن مارکیٹ میں 3 روپے مہنگا ہوگیا۔ اوپن مارکیٹ میں 322 روپے کی بلند ترین سطح قائم کردی جب کہ اوپن مارکیٹ میں یورو 2 روپے مہنگا ہوکر 345روپے کی بلند سطح پر پہنچ گیا۔ برطانوی پائونڈ نے 4 روپے مہنگا ہوکر 403 روپے کی بلند سطح قائم کردی۔ امارتی درہم نے 50 پیسے بڑھ کر 88 روپے کی بلند سطح قائم کر دی۔ سعودی ریال 70 پیسے مہنگا ہوکر 85.50 روپے کا ہوگیا۔ ادھر انٹر بینک میں ڈالر 1روپیہ 5 پیسے مہنگا ہوا، انٹر بینک میں ڈالر 303 روپے 5 پیسے کا ہوگیا ہے۔ گزشتہ روز انٹربینک میں ڈالر 303.05روپے کی نئی بلند سطح پر بند ہوا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ درآمدی بل اور بیرونی قرض کی ادائیگی سے روپے پر دبائو ہے۔
ڈالر کے نرخ میں ہوش رُبا اضافے کے سلسلے تشویش ناک ہونے کے ساتھ لمحۂ فکریہ بھی ہیں۔ اس کی وجوہ تلاش کی جائیں اور اُن کا خاتمہ کیا جائے۔ ڈالر کی بے قابو قیمت کو کنٹرول کرنے کے لیے راست اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہیں۔ اس حوالے سے حکومت کو سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا۔ ماہرین معیشت کی خدمات حاصل کی جائیں۔ اُن کی مفید آرا کی روشنی میں اقدامات کیے جائیں۔ ڈالر کو پُرانی سطح پر واپس لانے کا بندوبست کیا جائے، اگر یہی صورت حال رہی تو آگے چل کر حالات سنگین شکل اختیار کرلینے کا اندیشہ ہے، جس کے ملک و قوم ہرگز ہرگز متحمل نہیں ہوسکتے۔ ڈالر کے نرخ میں ہوش رُبا اضافے سے ملک پر قرضوں کا بار بے پناہ بڑھ چکا ہے۔ مہنگائی ہولناک حد تک بڑھ چکی ہے۔ ہر شے کے دام تین گنا بڑھ چکے ہیں۔ غریبوں کے لیے اپنے گھروں کا نظام چلانا مشکل ہوگیا ہے، کیونکہ اُن کی آمدن وہی ہے جب کہ اخراجات حد سے تجاوز کرچکے ہیں۔ خودکشیوں کے رجحان میں خطرناک حد تک بڑھوتری ہوئی ہے۔ بے روزگاری کی شرح بے پناہ بڑھ چکی ہے۔ مسائل در مسائل جنم لے رہے ہیں۔ اس صورت حال کا ابھی تدارک نہ کیا گیا تو آگے بہت سنگین حالات سے واسطہ پڑنے کا اندیشہ ہے۔ لہٰذا ابھی سے بدمست ڈالر کو قابو کرنے کا بندوبست کرنا چاہیے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔