ہائیکورٹ نے عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم کا حکم معطل کردیا
کراچی: عدالت عالیہ سندھ نے میڈیا انڈسٹری کی معروف شخصیت عامر لیاقت حسین کے پوسٹ مارٹم کا جوڈیشل مجسٹریٹ کا حکم معطل کردیا۔
ایم این اے عامر لیاقت حسین کے صاحبزادے اور صاحبزادی نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے 23 جون کے حکم کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں آئینی درخواست دائر کی، جس میں انہوں نے اپنے والد عامر لیاقت کا پوسٹ مارٹم روکنے اور درخواست کو فوری سماعت کے لیے مقرر کرنے کی بھی استدعا کی تھی۔
اُن کے بچوں کی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے سماعت کی، جس میں عدالت نے مختصر سماعت کے بعد عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم پر حکم امتناع جاری کردیا۔
عدالت نے جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کا عامر لیاقت کا پوسٹ مارٹم کرانے کا حکم معطل کردیا۔
دھیان رہے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ نے 23 جون کو عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم کے لیے قبرکشائی کا حکم دیا تھا۔
دوسری جانب عامر لیاقت حسین کے اہل خانہ کے وکیل ضیاء اعوان ایڈووکیٹ نے عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں لگتا ہے عامر لیاقت کی موت ڈپریشن سے ہوئی ہے، فیملی ڈپریشن دینے والوں کے خلاف عدالت سے رجوع کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ایک اجنبی عدالت میں گیا اور پوسٹ مارٹم کا آرڈر حاصل کرلیا، درخواست گزار نے کہا تھا جائیداد کا تنازع ہے۔
ضیاء اعوان نے بتایا کہ مجسٹریٹ نے دو دفعہ باڈی کا جائزہ لیا تھا، پولیس نے کہا کہ عامر لیاقت کے جسم پر تشدد کے نشان نہیں ہیں جب کہ پولیس نے جائے وقوعہ کا معائنہ بھی کیا تھا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بے نظیر بھٹو اور لیاقت علی خان کا بھی پوسٹ مارٹم نہیں ہوا تھا۔