سیرتِ حضرت خدیجۃ لکبریٰ سلام اللہ علیہا

 Fatima Naseem

 

ام المومنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی پیدائش 565 عیسوی میں ہوئی اور 10 رمضان المبارک کو ہجری کے دسویں سال 65 سال کی عمر میں انتقال کیا۔

آپ کی وفات رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایک بہت بڑا نقصان تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حد تک غم ہوا کہ آپ نے حضرت ابو طالبؓ اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے سال کو عام الحزن یعنی سوگ کا سال قرار دیا۔

سیدنا رسول اللہ کا حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے ساتھ نکاح وحی کے آغاز سے تقریبا پندرہ سال قبل ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر اس وقت 25 سال اور حضرت خدیجہ کی عمر 40 سال تھی۔ وہ ایک امیر بیوہ تھیں اور بڑے پیمانے پر تجارت کرتی تھیں۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے خود کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو شادی کی پیش کش کی جو تجارتی منصوبوں میں ان سے وابستہ تھیں۔ شادی کے وقت سے لے کر حضور اکرم محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک آپ نے اپنے انہیں حالات کی آسانی، اور گہری محبت اور عقیدت بخشی۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جب پہلی وحی نازل ہوئی تو ان کی بات پر کسی نے یقین نہیں کیا۔ اس وقت صرف حضرت خدیجہ ؓ تھیں جنہوں نے آپ ﷺ پر یقین کیا اور سب سے پہلے اسلام قبول کیا۔ حضرت خدیجہ ؓ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کی اور انہیں تسلی دی۔

سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہ سے محبوب حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کے چھ بچے پیدا ہوئے۔ پہلے صاحبزادے کا نام سیدنا قاسم ؓ تھا۔ ان کے بعد عربی رسم و رواج کے مطابق حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کنیت ابوالقاقسم ٹھہری۔ اس کے بعد سیدنا عبداللہ ؓ اجمعین پیدا ہوئے۔ ان سب کا بچپن میں ہی انتقال ہوگیا۔ بیٹیوں میں سیدہ رقیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سب سے بڑی تھیں۔ پھر سیدنا زینب ؓ، سیدہ ام کلثوم ؓ اور ان میں سے آخری اور سب سے زیادہ مشہور سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا تھیں۔

چار خواتین ہیں جنہیں دوسری خواتین پر فوقیت حاصل ہے اوران میں سے ایک عظیم الشان شخصیت حضرت خدیجۃ الکبریٰؓ ہیں جن کے اعزاز اور سربلندی پر قرآن مجید کی ایک آیت گواہ ہے، جس میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے،”اے رسول ﷺ، ہم نے آپ کو غریب پایا، پھر ہم آپ کو دولت مند بنا دیا۔”

حضرت خدیجۃ لکبریٰ ؓ عظیم محسنہ اسلام تھیں جس پر قرآن بھی گواہ ہے۔

ان عظیم خاتون کو پہلی مصدقہ پیغمبراسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ ان کی دولت اور ان کی اولاد کی قربانیوں نے اسلام کو بڑی حد تک مدد فراہم کی کیونکہ انہوں نے اسلام کے پھیلاؤ کے لئے اپنی تمام دولت کو استعمال کیا۔

حضرت خدیجہؓ کا گھر نہ صرف رسول صلی اللہ علیہ وسلم بلکہ تمام مسلمانوں کے لئے ایک پناہ گاہ بن چکا تھا۔ حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا اسلام کے ابتدائی اور مشکل دور میں رسالت کی محافظ رہی ہیں۔ سیرت الخدیجہ رضی اللہ عنہ ہر جگہ خواتین کے لئے روشنی اور عظیم مثال ہیں۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔