اتحادی حکومت کا مشکل فیصلے لیکر مدت پوری کرنے پر اتفاق

اسلام آباد: پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کے بعد قائم ہونے والی اتحادی حکومت نے اپنی آئینی مدت پوری کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
اس ضمن میں ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز ہونے والے اتحادیوں کے اجلاس میں حکومت نے مدت پوری کرنے کے لیے مشکل فیصلے کرنے کا فیصلہ کیا۔
ذرائع کے مطابق اس حوالے سے اتحادی حکومت تذبذب کا شکار تھی کہ آیا آئینی مدت پوری کی جائے یا پھر قبل ازوقت انتخابات کی طرف جایا جائے لیکن گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں اس حوالے سے متفقہ فیصلہ کیا گیا کہ اگست 2023 تک آئینی مدت پوری کی جائے گی۔
حکومتی ذرائع کے مطابق گزشتہ رات اتحادی رہنماؤں کے درمیان ہونے والے رابطوں میں فیصلہ کیا گیا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق مشکل فیصلے کرنے ہیں کیونکہ حکومت پٹرولیم مصنوعات مہنگے داموں پر لے کر سستے داموں پر دے رہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پچھلے دنوں آصف زرداری کی اہم شخصیت سے ملاقات ہوئی تھی، اہم شخصیت سے ملاقات کے بعد آصف زرداری نے شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان سے ملاقاتیں کی تھیں جن میں مشاورت کے بعد حکومت کی مدت پوری کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اتحادی حکومت نے اپنی 13 سے 14 ماہ کی مدت پوری کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ حکومت کو اپنی آئینی مدت پوری کرنے کے لیےگورننس کو بہتر کرنا پڑے گا۔
ذرائع کے مطابق اتحادی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ قبل ازوقت انتخابات نہیں کرائے جائیں گے اور اپنی مدت پوری کرنے کے لیے حکومت مشکل معاشی فیصلے کرے گی۔
حکومتی ذرائع کا بتانا ہے اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ عمران خان اسلام آباد میں جلسہ کرکے چلے جائیں گے تو ان کو سہولتیں فراہم کی جائیں گی، لیکن اگر عمران خان دھرنا دے کر حکومتی نظام کو مفلوج کریں گے تو انہیں قانونی طریقے سے روکا جائے گا، دھرنے سے اسلام آباد میں نظام زندگی متاثر ہوا تو قانون حرکت میں آئے گا۔
ذرائع کے مطابق دو دن قبل تک ن لیگ قبل از وقت انتخابات کرانے کے لیے تیار تھی لیکن پیپلز پارٹی کا خیال تھا کہ قبل از وقت انتخابات نہیں ہونے چاہئیں۔
ذرائع کے مطابق ن لیگ کا خیال تھا اگر مشکل فیصلے لیے اور اتحادی چھوڑ گئے تو انتخابات میں بڑا نقصان ہوگا لیکن عمران خان کے لانگ مارچ کے اعلان کے بعد حکومتی اتحاد نے مشاورت کی اور فیصلہ ہوا کہ اگر اس طرح لوگوں کو لا کر حکومت ختم ہوئی تو غلط مثال قائم ہوگی لہٰذا حکومت مشکل فیصلے کرے گی اور عمران خان نے امن و امان کا مسئلہ پیدا کیا تو اسے قانونی طریقے سے حل کیا جائے گا۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومتی اتحادیوں کے اجلاس میں یہ فیصلہ بھی ہوا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے گا تاکہ ملکی معیشت کو درست سمت میں لایا جا سکے۔
دوسری جانب وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل بھی آئی ایم ایف سے پالیسی مذاکرات کے لیے آج قطر روانہ ہو گئے ہیں اور دوحہ روانگی سے قبل مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے کامیاب مذاکرات کے بغیر واپس نہیں آؤں گا، انہیں اس بات پر قائل کروں گا کہ موجودہ حالات میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہیں بڑھاسکتے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔