گاما پہلوان، جسے کوئی شکست نہ دے سکا
(یوم پیدائش اور یوم وفات کی مناسبت سے خصوصی تحریر)
تحریر: محمد راحیل وارثی
آج تاریخ انسانی کے سب سے عظیم پہلوان گاما کا یوم ولادت ہے اور کل 23 مئی کو ان کا یوم وفات منایا جائے گا۔ آپ 22 مئی 1878 کو امرتسر (برطانوی ہند) میں ایک مسلمان کشمیری گھرانے میں پیدا ہوئے تھے۔ آپ کو کبھی کوئی بھی شکست سے دوچار نہ کرسکا۔ آپ کے یوم پیدائش اور یوم وفات کی مناسبت سے گوگل نے آپ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ڈوڈل بھی لگایا ہے۔ آج ہم اس عظیم پہلوان کی زندگی سے متعلق مختصر احوال اپنے قارئین کی نذر کریں گے۔
آپ کا اصل نام غلام محمد بخش تھا، آپ کا تعلق ایسے خاندان سے ہے جس میں بڑے بڑے پہلوانوں نے جنم لیا، آپ کے بڑے بھائی امام بخش بھی جانے مانے پہلوان تھے، مگر جو شہرت عظیم گاما کے حصّے میں آئی، کوئی دوسرا اُس تک نہ پہنچ سکا۔ آپ اپنے طویل ترین کیریئر میں ناقابلِ شکست رہے جو قریباً 52 برسوں پر محیط ہے۔ کرہئ ارض پر کوئی ایسا پہلوان پیدا نہ ہوسکا جو گاما کو زیر کرسکے۔ آپ 1910 میں ورلڈ ہیوی ویٹ چیمپئن بنے۔ ان مقابلوں میں آپ نے دُنیا بھر کے معروف پہلوانوں کو باآسانی زیر کیا۔ اپنے کیریئر میں آپ نے زبسکو، فرینک گوچ، بنجمن رولر، رحیم بخش سلطانی والا، موریس ڈیراز، جان لیم، جیس پیٹرسن، بلرام ہیرا سنگھ یادیو وغیرہ کو شکست سے دوچار کیا۔ بڑے بڑے پہلوان آپ سے مقابلہ کرتے ہوئے گھبراتے تھے۔
تقسیمِ ہند کے بعد گاما پہلوان ہجرت کرکے لاہور (پاکستان) آگئے، جہاں فسادات کی فضا تھی اور بلوؤں کا خطرہ تھا، اس دوران گاما پہلوان ہندو خاندانوں کی حفاظت کے لیے محلے کے باہر کھڑے ہوجاتے تاکہ کوئی ان پر حملہ نہ کرسکے۔ جب تک وہاں سے تمام ہندو خاندان بھارت منتقل نہ ہوگئے، اُنہوں نے یہ ذمے داری نبھائی۔ ایک بار آپ مارکیٹ کچھ خریدنے گئے۔ پھل والے نے کسی بات پر آپ کے وزن کرنے والا باٹ دے مارا، جس سے آپ کے سر سے خون بہہ نکلا۔ آپ نے اُسے کچھ نہ کہا اور چل دیے۔ لوگوں نے کہا، آپ نے اُس سے بدلہ کیوں نہیں لیا، اس پر آپ کا کہنا تھا کہ کمزوروں پر ہاتھ اُٹھانا میری شان کے خلاف ہے۔ اس لحاظ سے آپ حقیقی پہلوان تھے۔ اُس زمانے میں کوئی ٹکر کا مدمقابل نہ ہونے پر آپ 1952 میں ریٹائر ہوئے، بعض کا کہنا ہے کہ 1955 تک ریٹائر ہوئے۔ بہرحال اس کے بعد آپ نے اپنے بھتیجے بھولو پہلوان کی تربیت کی۔ زندگی بھر کبھی کسی سے نہ ہارنے والا یہ عظیم پہلوان بالآخر 23 مئی 1960 کو لاہور میں موت کے ہاتھوں شکست کھاگیا۔