پاکستان کورونا سے نمٹنے میں بڑی حد تک کامیاب رہا، وزیر خارجہ

اسلام آباد: وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان کورونا وائرس سے برسرپیکار ہے، اس مشکل وقت کو ایک اچھے موقع میں بدلتے ہوئے صحت عامہ کے اپنے نظام کو طاقتور بناسکتے ہیں، ہم سب اُس وقت تک محفوظ نہیں جب تک پوری انسانیت محفوظ نہیں ہوجاتی، قومی ادارہ صحت نے ویکسین کا عمل قابل تعریف انداز میں آگے بڑھایا۔
پیر کو قومی ادارہ صحت، اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ کورونا وبا کی موجودہ لہر پر قابو پانے کے لیے پوری دنیا میں تیزی سے ویکسین لگانے کا سلسلہ جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ الحمدللہ پاکستان کورونا وبا سے نمٹنے کے لیے اپنی کوششوں میں بڑی حد تک کامیاب رہا ہے اور ملک بھر میں ویکسین لگانے کی مہم کامیابی سے جاری ہے، ہمارے وزیراعظم کی اسمارٹ لاک ڈاون کی حکمت عملی ایک طرف عوام کو صحت مند رکھنے اور دوسری جانب معاشی نقصانات سے بچاؤ کے توازن سے عبارت ہے، جس کا پوری دنیا نے اعتراف کیا ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے تمام متعلقہ فریقین بالخصوص وزارت ہیلتھ سروسز، ریگولیشن اینڈ کوآرڈی نیشن، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کو کورونا وبا سے نمٹنے کے لیے، بے پناہ کاوشوں پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ قومی ادارہ صحت نے ویکسین کا عمل قابل تعریف انداز میں آگے بڑھایا ہے اور ویکسین لگانے کی خدمات نہایت مستحسن انداز میں انجام دی ہیں۔ انسٹی ٹیوٹ کو مزید جدید بنانے اور ’پاک۔وَیک‘ (Pak-Vac ) کی تیاری کا جاری عمل ’این۔آئی۔ایچ‘ کی موثر و قابل قیادت کی موجودگی میں کوششوں اور بہترین پیشہ ورانہ وابستگی ولگن کا مظہر ہے۔
انہوں نے میجر جنرل عامر اکرام اور ان کی ٹیم کو لائق تحسین انتھک کوششوں پر مبارک باد پیش کی اور کہا کہ ہم عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو۔ایچ۔او) اور چین کی طرف سے مدد کی فراہمی پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، جنہوں نے پاکستان میں ویکسین تک رسائی میں سہولت بہم پہنچائی۔ سفارتی سطح پر پاکستان نے کورونا ویکسین کی مساوی انداز سے تقسیم کے لیے پرچار اور یک جہتی سے اقدام کرنے کی عالمی ادارۂ صحت کی کال کی بھرپور حمایت کی۔ دوسری جانب مقامی کمپنیز اور پاکستان میں موجدوں نے اس مشکل صورت حال میں آگے بڑھ کر کردار ادا کیا اور کورونا وبا کے دوران اس وائرس کے علاج سے متعلقہ سازوسامان کی تیاری کی قابلیت حاصل کی۔ اس میں مصنوعی تنفس کی مشینیں (وینٹی لیٹرز) اور سانس کی فراہمی کے سامان کی مقامی طور پر تیاری شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ مستقبل کی طرف آگے بڑھتے ہوئے ہمیں یہ ادراک کرنا ہوگا کہ لاپروائی کی کوئی گنجائش نہیں۔ ہم اس مشکل وقت کو ایک اچھے موقع میں بدلتے ہوئے صحت عامہ کے اپنے نظام کو طاقتور بناسکتے ہیں۔ اچھائی کے مشترکہ مقصد کی خاطر مل کر کام کرنے اور ہاتھ بٹانے کے لیے تمام ممالک کے پاس بے پناہ مواقع موجود ہیں۔ میرا پختہ یقین ہے کہ ہم سب اس وقت تک محفوظ نہیں جب تک پوری انسانیت محفوظ نہیں ہوجاتی۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔