سندھ: سیلاب کی تباہ کاریاں، مکانات تباہ، عوام کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور
حیدرآباد/ سکھر/ میرپورخاص: سندھ کے بیشتر حصوں میں پچھلے پندرہ دن سے تیز بارشوں کے باعث سیلابی صورت حال ہے، عوام کی حالت انتہائی خراب ہے، ہزاروں افراد گھروں کے تباہ ہوجانے کے باعث کھلے آسمان تلے بے یار و مددگار امداد کے منتظر ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق 2 سو سے زائد افراد سندھ میں بارشوں اور سیلاب اور حادثات میں اپنی زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔ وسیع رقبے پر کھڑی فصلیں تباہ ہوچکی ہیں۔ پیاز، کپاس، مرچ اور دیگر کو زیادہ نقصان پہنچا ہے۔
شدید بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں اور بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان کی رپورٹس سامنے آ رہی ہیں۔
مٹیاری کی کرار جھیل کا پانی بھٹ شاہ شہر میں داخل ہوگیا، سڑکوں اور گلیوں میں کئی کئی فٹ پانی جمع ہونے سے مٹیاری میں 400 سے زائد کچے مکانات گر گئے جب کہ متاثرین قومی شاہراہ پر جھونپڑیاں بناکر بیٹھ گئے۔
جھڈو تحصیل میں پران ندی اوور فلو ہونے سے لگ بھگ چالیس فیصد آبادی زیر آب آگئی ہے۔ گھروں میں پانی داخل ہوگیا ہے۔ سڑکیں اور گلیاں دو، تین فٹ تک ڈوبی ہوئی ہیں۔
پڈعیدن کی نصرت کینال میں پانی کی سطح بلند ہونا شروع ہوگئی جب کہ خیرپور میں سیلابی ریلوں نے حفاظتی بندوں میں کٹاؤ ڈال دیا ہے اور شہر میں جگہ جگہ دو سے تین فٹ پانی جمع ہوگیا ہے۔
نواب شاہ کے قریب سیم نالے میں شگاف پڑنے سے درجنوں آبادیاں ڈوب گئی ہیں اور بدین میں رابطہ پل زیرِ آب آ گیا ہے۔
ادھر دادو کی تحصیل جوہی، میہڑ اور خیرپور ناتھن شاہ میں طوفانی بارشوں کے باعث متعدد کچے مکانات گرگئے ہیں۔
حیدرآباد، ٹھٹھہ، بدین، میرپورخاص اور دیگر شہروں میں بھی نظامِ زندگی شدید متاثر ہے جب کہ سانگھڑ میں کئی فٹ پانی میں چل کر لوگ مریضوں کو چارپائیوں پر ڈال کر اسپتال پہنچانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
لاڑکانہ سیشن کورٹ بلڈنگ کے احاطے میں دوبارہ پانی بھرگیا جب کہ دادو میں تیز بارش سے 500 سےزائد دیہات زیر آب آ گئے۔
پنوعاقل میں سیم نالے میں رات گئے شگاف پڑ گیا جو 300 فٹ تک بڑھ گیا ہے، شگاف پڑنے سے ہزاروں ایکڑ اراضی زیر آب آگئی جب کہ پنو عاقل شہر کا سلطان پور سمیت دیگر علاقوں سے زمین رابطہ منقطع ہوگیا۔
اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ شگاف سے 400 سے زائد گھر متاثر ہوئے ہیں۔
کاچھو میں تو پچھلے دس روز سے صورت حال دگرگوں ہے، کاچھو کے دیہی علاقوں کا تحصیل جوہی سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، حیدرآباد کے کئی نشیبی علاقوں میں برساتی پانی جمع ہے، 3 دن بعد کنڈیارواوربھریا کےقریب قومی شاہراہ جزوی بحال کی گئی ہے۔
موٹروے پولیس کے مطابق قومی شاہراہ پر سیلاب اور بارش کا پانی اب بھی موجود ہے۔
دوسری جانب سندھ کے مختلف علاقوں میں پاک افواج کے جوان بھی سیلاب متاثرین کی امداد اور ان کی زندگیاں بچانے کی تگ و دو میں مصروف عمل ہیں۔
دوسری جانب سندھ کے مختلف شہروں میں حکومتی امداد نہ ملنے اور امداد من پسند افراد میں تقسیم کرنے کے خلاف عوام سراپا احتجاج بھی نظر آتے ہیں۔