واوڈا سینیٹ انتخابات کیلیے اہل قرار، پرویز رشید کی درخواست مسترد!

کراچی/ لاہور: الیکشن ٹریبونل نے پی ٹی آئی رہنما فیصل واوڈا کو سینیٹ انتخابات کے لیے اہل قرار دے دیا جب کہ (ن) لیگ کے پرویز رشید کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کے خلاف اپیل بھی مسترد کردی گئی ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کے الیکشن ٹریبونل نے سینیٹ الیکشن کے لیے فیصل واوڈا کے کاغذات نامزدگی کی منظوری پر ریٹرننگ افسر کے فیصلے کے خلاف پیپلز پارٹی کے امیدوار قادر خان مندوخیل کی اپیل پر سماعت کی۔
الیکشن ٹریبونل نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصل واوڈا کے خلاف قادر مندوخیل کی اپیل کو مسترد کردیا اور پی ٹی آئی رہنما کی نامزدگی کو درست ٹھہراتے ہوئے انہیں سینیٹ انتخابات کے لیے اہل قرار دیا۔
قادر مندوخیل نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ فیصل واوڈا نے امریکی شہریت سے متعلق حقائق چھپائے، ریٹرننگ افسر کے سامنے اعتراضات دائر کیے مگر انہوں نے سننے سے انکار کردیا، لہٰذا فیصل واوڈا کو سینیٹ انتخابات کے لیے نااہل قرار دیا جائے۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد وحید پر مشتمل الیکشن ٹریبونل نے پرویز رشید کے سینیٹ انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔
پرویز رشید کے وکیل خالد اسحاق نے موقف اختیار کیا کہ الیکشن قانون کے مطابق اگر امیدوار کے علم میں کوئی یوٹیلٹی بل وغیرہ نہیں تو وہ ادا کرسکتا ہے، پرویز رشید کو بقایا جات سے متعلق بھی نوٹس یا اطلاع نہیں ملی، یہ 17 جنوری 2019 کا نوٹس ہے، یہ اسپیشل آڈٹ کے بعد جاری کیا گیا، جس کا حکم وزیراعلیٰ نے دیا، اس نوٹس پر گھر کا پتا نہیں، یہ سینیٹ سیکریٹریٹ میں بھیجا گیا جب کہ الیکشن کمیشن کے پرانے قانون میں اس کی اجازت نہیں تھی، ریٹرننگ افسر کو 2 مرتبہ درخواست دی کہ ہم بقایا جات دینے کے لیے تیار ہیں، ریٹرننگ افسر کے سامنے اوریجنل چیک رکھے اور بتایا کہ کوئی بقایا جات لینے کو تیار نہیں ہے، ابھی پنجاب ہاؤس کے کنٹرولر عدالت میں موجود ہیں، ہم اب بھی دینے کے لیے تیار ہیں، اگر یہ کیش میں لینا چاہتے ہیں تو ہم ایک گھنٹے کے وقفے تک کیش دے دیں گے۔
پرویز رشید کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ اگر کل یہ ثابت ہوجاتا ہے کہ ان پر جو بقایا جات ظاہر کیے گئے ہیں، ان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، یہ ثابت ہوجاتا ہے کہ پرویز رشید کے خلاف انجینئرنگ کی گئی، تو پھر اس کا ذمے دار کون ہوگا؟، آج ہم بقایا جات دینے کے لیے احتجاجاً تیار ہیں، مستقبل میں الیکشن کمیشن فیصلہ کرسکتا ہے کہ یہ بقایا جات بنتے تھے یا نہیں، اگر ثابت ہوجائے تو کل کو ڈی سیٹ کیا جاسکتا ہے لیکن ابھی قدغن لگاکر ان کے بنیادی حقوق سے روکنے کے مترادف ہے۔
(ن) لیگی رہنما کے کاغذات نامزدگی پر اعتراض کرنے والے امیدوار کے وکیل نے ٹریبونل کے روبرو سپریم کورٹ کی عطاء الحق قاسمی کے خلاف دیا گیا فیصلہ پیش کیا، جس میں 20 فیصد رقم پرویز رشید اور 50 فیصد عطاء الحق قاسمی سے متعلق تھی۔
اعتراض کنندہ کے وکیل نے جوابی دلائل میں کہا کہ پرویز رشید کی جانب سے کراس چیک دیا گیا جو ان کی بددیانتی ظاہر کرتی ہے، اگر یہ کہتے ہیں کہ کنٹرولر کو کہیں کہ رقم لے لیں تو پھر کراس چیک کیوں دے رہے ہیں، ان کا مقصد صرف اپنے کاغذات نامزدگی منظور کروانا ہے، یہ کہتے ہیں کہ کمرہ ان کے استعمال میں نہیں رہا، الیکشن کمیشن قوانین میں یوٹیلٹی بلز، رینٹ سمیت دیگر سے متعلق وضاحت کے ساتھ بتایا گیا ہے، الیکشن قوانین کے مطابق الیکشن کاغذات نامزدگی جمع کروانے سے پہلے تمام بقایا جات جمع کرنا ضروری ہوتے ہیں۔ فریقین کے دلائل سننے کے بعد ٹریبونل نے پرویز رشید کی درخواست مسترد کردی۔
خیال رہے کہ سینیٹ کے 48 نشستوں پر 3 مارچ کو انتخابات ہوں گے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔