شہد کی مکھیوں کا حملہ، نایاب نسل کے درجنوں پینگوئن ہلاک

کیپ ٹاﺅن: بھلا انسان سے بہتر شہد کی مکھیوں کے ڈنک کی اذیت کون جان سکتا ہے، جنوبی افریقا میں شہد کی مکھیوں کے کاٹنے ایک کا انوکھا واقعہ رونما ہوا۔
الجزیرہ میں شائع شدہ رپورٹ کے مطابق شہد کی مکھیوں نے کیپ ٹاؤن کے ساحل پر 63 نایاب افریقی پینگوئنز کو ڈنک مار مار کر ہلاک کردیا۔ ہلاک ہونے والے یہ پینگوئنز گزشتہ دنوں کیپ ٹاؤن کے جنوب میں واقع مشہور سیاحتی مقام بولڈر کے ساحل پر مُردہ حالت میں پائے گئے تھے۔

ساحلی پرندوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی جنوبی افریقی فاؤنڈیشن کے ماہر حیوانیات ڈیوڈ رابرٹس کا اس بارے میں کہنا ہے کہ مرنے والے پینگوئنز کے پوسٹ مارٹم سے ان کے جسم اور آنکھوں میں شہد کی مکھیوں کے متعدد بار کاٹںے کے نشانات پائے گئے۔ جب کہ کچھ پینگوئنز کو 20 سے زائد بار بھی ڈنک مارے گئے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسا شاذونادر ہی ہوتا ہے اور ہمیں اس کی توقع نہیں تھی جب کہ جائے وقوعہ سے مُردہ شہد کی مکھیاں بھی ملی ہیں۔
ساؤتھ افریقا کنزرویشن اتھارٹی کی ترجمان لارین کلیٹن کا اس بارے میں کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم سے حاصل ہونے والے نمونوں کو مزید جانچ کے لیے لیبارٹری بھیج دیا گیا ہے۔ حکام اب اس بات کا تعین کررہے ہیں کہ آخر وہ کیا وجوہ تھیں جنہوں نے شہد کی مکھیوں کو پینگوئنز پر حملہ کرنے کے لیے اُکسایا۔
انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر(آئی یو سی این) کی ریڈلسٹ کے مطابق یہ افریقی پینگوئنز قدرتی مسکن میں رہنے والی کالونی کا حصہ تھے۔ یہ علاقہ قدرتی پارک پر مشتمل ہے اور پینگوئن کو مارنے والی شہد کی مکھیاں بھی اسی ایکو سسٹم (ماحولیاتی نظام) کا حصہ ہیں۔
جنوبی افریقا اور نیمبیا میں پائے جانے والے ان پینگوئنز کو Cape کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور گزشتہ 3 دہائیوں میں جنوبی افریقا میں رہنے والے ان پینگوئنز کی تعداد 73 فیصد کم ہوکر 10 ہزار400 جوڑوں تک پہنچ گئی ہے جب کہ نمیبیا میں ان کے جوڑوں کی تعداد 4 ہزار 300 رہ گئی ہے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔