موجودہ صورتحال سے نمٹنے کیلیے 2014 سے تیاریاں کررہے تھے: ترجمان پاک فوج

راولپنڈی: ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ افغانستان میں پیدا ہونے والی صورت حال غیر متوقع تھی، اسی تناظر میں سیکیورٹی اقدامات کیے جارہے ہیں۔ افغانستان کے ساتھ ہماری سرحد محفوظ ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے راولپنڈی میں میڈٰیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں 15 اگست کے بعد تیزی سے تبدیلی آئی، پاکستان نے پہلے سے ہی اقدامات کرتے ہوئے نقل و حرکت کو کنٹرول کرلیا تھا۔ سرحد کی پاکستانی سائیڈ مکمل طور پر محفوظ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں امن کے لیے مناسب اقدامات کیے گئے۔ ہم نے پاک افغان بارڈر کے لیے بہترین اقدامات کیے۔ صورت حال سامنے رکھتے ہوئے چیک پوائنٹس پر دستے تعینات کردیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے حد قربانیاں دیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزار سے زائد جانیں دیں۔ پاکستان کو 2013 میں دہشت گردی کے 90 بڑے واقعات کا سامنا کرنا پڑا لیکن قوم کی حمایت سے ہم نے کامیابی حاصل کی۔
میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ 15 اگست کے بعد سے سرحدی گزرگاہیں تجارت کے لیے کھولی جاچکی ہیں۔ سرحد پر قانونی دستاویزات کے ساتھ نقل و حمل کی اجازت ہے۔ سرحدی امور معمول کے مطابق ہیں، کوئی ناخوش گوار واقعہ پیش نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے افغان اسپیشل فورس کو ٹریننگ کی پیشکش کی تھی، لیکن صرف 6 افغان کیڈٹ افسر ٹریننگ کے لیے پاکستان آئے، ہزاروں افغان اہلکار بھارت سے ٹریننگ لیتے رہے ہیں۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ افغانستان کے حالات کا پاکستان پر براہ راست اثر پڑتا ہے۔ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانا بڑا منصوبہ تھا۔ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا 90 فیصد جب کہ ایرانی سرحد کے ساتھ 50 فیصد کام مکمل ہوگیا ہے۔ سرحد پر 2 ہزار سے زائد پاکستانی چوکیاں موجود ہیں لیکن افغانستان کی صرف 350 چوکیاں تھیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ موجودہ صورت حال سے نمٹنے کے لیے 2014 سے تیاریاں کررہے تھے۔ آرمی چیف نے مشرقی سرحد کو محفوظ بنانے کا وژن دیا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سی پیک منصوبوں کی سیکیورٹی پر پاک فوج کے دستے تعینات ہیں۔ داسو، لاہور، کوئٹہ اور گوادر میں دہشت گردی واقعات کے ذمے داروں کا تعین کردیا ہے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔