سندھ میں ایف آئی آر کی بنا پر گرفتاری کا قانون تبدیل کرنے کا فیصلہ

کراچی: سندھ حکومت نے بڑا قدم اُٹھاتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ اب ہر کیس میں گرفتاری نہیں ہوسکے گی، اس کے ساتھ پولیس رولز میں ترامیم کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ پولیس رولز میں ترامیم کا مسودہ تیار، سندھ کابینہ اجلاس میں منظور کرلیا گیا۔
اس حوالے سے سندھ حکومت کے ترجمان اور وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ پاکستان کے کریمنل جسٹس سسٹم میں ایک سقم ہے، ایف آئی آر کٹتے ہی ملزم کو گرفتار کرلیا جاتا تھا، جب تک جرم ثابت نہ ہو گرفتاری نہیں ہوگی، بے گناہ افراد کو گرفتار کرلیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کی گرفتاریوں سے جیلوں اور عدلیہ پر بوجھ بڑھتا ہے، سندھ حکومت نے اس چیز کو محسوس کرتے ہوئے قانون میں ترمیم کا فیصلہ کیا، اس پر پولیس حکام اور ماہرین سے مشاورت کی گئی۔
مشیر قانون بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ اس ترمیم کا مقصد ایف آئی آر میں نام داخل ہونے سے ضروری نہیں کہ نامزد شخص کو گرفتار کیا جائے، ملزم کی گرفتاری کے لیے تفتیشی پولیس افسر کے لیے لازم ہے کہ شواہد کی بنیاد پر گرفتار کیا جائے۔ کیا ایسے شواہد موجود ہیں کہ جن کی بنیاد پر ملزم کو گرفتار کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ بعض کیسز میں تفتیشی افسر اپنے اعلیٰ افسر سے منظوری کے بعد ملزم کی گرفتاری عمل میں لائے گا، مقدمے کی تفتیش کے بعد ملزم کی گرفتاری کا فیصلہ ہوگا۔
انہوں نے کہا گرفتاریوں سے متعلق پولیس کے اختیارات میں ترامیم کی گئی ہیں، پولیس رول 26 میں ترمیم سے غیر ضروری گرفتاریوں کی حوصلہ شکنی ہوگی۔ غیر ضروری گرفتاریوں کو روکنے سے جیلوں میں انڈر ٹرائل قیدیوں کی تعداد میں بھی کمی آئے گی۔ یہ انتہائی مثبت ترمیم اور اہم سنگ میل ہے جس سے لوگوں کو حقیقی انصاف مہیا ہوسکے گا، نیز خالصتا شہریوں کے مفاد، جیلوں اور عدلیہ پر بے جا بوجھ کم کرنے کے لیے یہ قدم اُٹھایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ترمیم میں تعاون پر پولیس، محکمہ داخلہ، محکمہ قانون سندھ سمیت متلعقہ حکام کا شکر گزار ہوں۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔