حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈلاک
کراچی: حکومت اور سابق حکمراں جماعت پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈ لاک کی کیفیت برقرار ہے۔
نجی ٹی وی کے ذرائع کے مطابق حکومت الیکشن کی تاریخ پر لچک کے جواب میں لچک کا مطالبہ کر رہی ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ تحریک انصاف کی کمیٹی عمران خان کی جانب سے دی گئی ہدایات سے پیچھے ہٹنے سے گریزاں ہے۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر اور حکومتی وفد میں شامل خواجہ سعد رفیق سے جب صحافیوں نے پوچھا تو ان کا کہنا تھا نہ ڈیڈ ہے نہ لاک ہے۔
دھیان رہے کہ حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے وفود کے درمیان آج مذاکرات کا دوسرا دور ہورہا ہے جس میں ملک میں انتخابات کے حوالے سے بات چیت کی جا رہی ہے۔
آج اسلام آباد میں عدالت پیشی کے موقع پر چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا کہنا تھا شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری کو ہدایت کی ہےکہ اگر حکومت فوری اسمبلی توڑ کر الیکشن کرانا چاہتی ہے تو ہی بات کریں، اگر دوبارہ وہی ستمبر اکتوبر کی بات کرتے ہیں تو بات کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔
صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ 14 مئی کو بھی الیکشن نہیں ہوتے تو آئین ٹوٹ جائے گا، اگر آئین ٹوٹ گیا تو پھر جس کا بھی زور ہوگا اسی کی بات چلے گی۔
دوسری جانب حکومتی ذرائع کا کہنا ہےکہ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے تین مطالبات ماننا مشکل ہے، پی ٹی آئی کے تینوں مطالبات ماننے پر کوئی اتحادی راضی نہیں ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافی نے وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ سے سوال کیا کہ کیا اپوزیشن سے مذاکرات کے لیے حکومتی تجاویز کو حتمی شکل دے دی گئی؟ اس پر وزیرقانون کا کہنا تھا کہ ابھی گفتگو جاری ہے، حتمی شکل کیسے دی جا سکتی ہے۔
ادھر لاہور ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا تھا عمران خان نے شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری کو ہدایت دی ہے کہ حکومت کی نیت خراب نظر آئے تو مذاکرات سے واپس آجائیں۔