کرکٹر خالد لطیف کو گستاخِ رسولؐ کو قتل کی دھمکی پر ٹرائل کا سامنا

ہیگ: پاکستان سے تعلق رکھنے والے سابق کرکٹر خالد لطیف کو توہین اسلام اور گستاخانہ خاکوں کو ترویج دینے والے نیدرلینڈز کے رکن پارلیمنٹ کو قتل کرنے کی دھمکی دینے کے مقدمے میں ٹرائل کا سامنا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق خالد لطیف پر الزام ہے کہ انہوں نے نیدرلینڈ میں اسلام مخالف رکن پارلیمنٹ گیرٹ ولڈرز کو قتل کرنے کے لیے 2018 میں 23 ہزار ڈالر دینے کی پیشکش اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کی تھی۔

نیدرلینڈ کے رکن پارلیمنٹ گیرٹ ولڈرز رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کرانے اور اسلام مخالف مہمات کے لیے بدنام زمانہ ہیں۔

نیدرلینڈ میں ملعون گیرٹ ولڈرز کے قتل کے لیے اُکسانے پر پاکستان کے سابق انٹرنیشنل کرکٹر خالد لطیف کے خلاف ٹرائل میں پراسیکیوٹر نے جرم ثابت ہونے پر 12 سال قید کی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

سماعت کے دوران کمرۂ عدالت میں خالد لطیف اور ان کا وکیل دونوں ہی موجود نہ تھے۔ رپورٹ کے مطابق خالد لطیف کے خلاف مقدمے کا فیصلہ 11 ستمبر کو سنایا جائے گا۔

نیدرلینڈ کے پبلک پراسیکیوٹر نے سماعت کے دوران پاکستان میں موجود 37 سالہ خالد لطیف پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے 2018 میں ایک آن لائن ویڈیو میں ولڈرز کی موت کے بدلے 23 ہزار ڈالر ادا کرنے کی پیش کش کی تھی تاکہ گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کو روکا جاسکے۔

سیکیورٹی حصار میں ہونے والی سماعت میں پراسیکیوٹر نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ خالد لطیف نے ناصرف تشدد سے ایک انسانی جان کے خاتمے کی کوشش کی بلکہ ایک ڈچ نمائندے کو خاموش بھی کرانا چاہا۔

پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ 2018 سے کرکٹر خالد لطیف سے بات کرنے کے لیے کوششں کررہے ہیں اور قانونی مدد کے لیے اسلام آباد کو درخواست دی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

پراسیکیوٹر نے بتایا کہ نیدرلینڈ کا پاکستان کے ساتھ قانونی معاونت سے متعلق کوئی معاہدہ نہیں، لیکن خالد لطیف کے پاس ہمارے سوالات کا کوئی جواب نہیں۔

خیال رہے کہ اسلام کے بارے میں نازیبا کلمات کی ادائیگی کے لیے مشہور ملعون ولڈرز 2004 سے 24 گھنٹے ریاستی تحفظ میں ہیں۔ انہوں نے خالد لطیف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ مجھے قتل کرنے کی جو تم نے اپیل کی ہے، وہ مجھے کبھی خاموش نہیں کرسکے گی۔

اس سے قبل نیدرلینڈ کی ایک عدالت 2019 میں منسوخ ہونے والے گستاخانہ خاکے کے مقابلے کے تناظر میں ملعون وولڈرز کے قتل کی منصوبہ بندی کرنے پر ایک پاکستانی شخص کو 10 سال قید کی سزا سناچکی ہے۔

جنید نامی پاکستانی کو 2018 میں ہیگ کے ایک ٹرین اسٹیشن سے اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب اس نے فیس بک پر ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ میں ولڈرز کو جہنم بھیجنا چاہتا ہوں اور دوسروں سے بھی اس سلسلے میں مدد کی اپیل کی تھی۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے نے ہیگ میں پاکستانی سفارت خانے سے رابطہ کیا لیکن اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا جبکہ کرکٹر خالد لطیف سے بھی رابطہ نہ ہو سکا۔

کرکٹر خالد لطیف نے پاکستان کے لیے 5 ایک روزہ اور 13 ٹی20 انٹرنیشنل میچز کھیلے ہیں تاہم 2017 میں دبئی میں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے ایک میچ میں اسپاٹ فکسنگ کے الزام میں ان پر 5 سال کے لیے کرکٹ پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

خالد لطیف کی 5 سالہ پابندی کا خاتمہ گزشتہ برس ہوا تھا جس کے بعد سے وہ کراچی میں کلب کی سطح پر کوچنگ کی ذمے داریاں نبھارہے ہیں۔

 

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔