بنگلادیش میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں 74 اموات

ڈھاکا: بنگلادیش میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں 35 کسانوں سمیت 74 شہری جاں بحق ہوگئے اور ماہرین نے اس کی بنیادی وجہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو قرار دے دیا۔
خبرایجنسی اناطولو کی رپورٹ کے مطابق سیو دا سوسائٹی اور تھندراسٹورم ایوئرنیس فورم نے رپورٹ میں بتایا کہ مئی کے ابتدائی 8 روز کے دوران بجلی گرنے سے 43 افراد جاں بحق ہوئے اور اپریل میں 31 افراد آسمانی بجلی سے جان کھو بیٹھے تھے۔
رپورٹ کے مطابق رواں ماہ کے ابتدائی دنوں کے دوران آسمانی بجلی گرنے سے روزانہ 11 افراد جاں بحق اور 9 زخمی ہوگئے۔
اعداد وشمار کے مطابق جنوبی ایشیائی ممالک میں 2021 تک ایک دہائی کے دوران آسمانی بجلی گرنے سے دو ہزار 800 افراد جاں بحق ہوگئے جب کہ بنگلادیش خلیج بنگال میں گھرا ہوا ہے اور یہاں آسمانی بجلی گرنے کے خونریز واقعات مسلسل پیش آتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آسمانی بجلی گرنے کے واقعات بھی موسمیاتی تبدیلی کا شاخسانہ ہیں۔
جہانگیر نگر یونیورسٹی کے پروفیسر اور فورم کے صدر کبیرالبشیر نے بتایا کہ آسمانی بجلی گرنے کے واقعات کی دو وجوہ سامنے آئی ہیں، عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تپش اور بنگلادیش کے دیہی علاقوں میں درختوں کا کٹاؤ اور خاص طور پر کھیتوں میں لمبے درختوں کا کٹاؤ ان وجوہ میں شامل ہیں۔
ماہر ماحولیات شہریرالحسین نے بتایا کہ بنگلادیش میں آسمانی بجلی گرنے کی اہم وجہ موسمیاتی تبدیلی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی بے وقت بارش، انتہائی گرمی اور بارشوں میں تاخیر کی وجہ بن گئی ہے، آسمانی بجلی گرنے کے واقعات اس وقت پیش آتے ہیں جب زمین پر درجہ حرارت ماحول اور ہوا کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنگلات کا کٹاؤ اور لمبے درخت جیسا کہ پام کے درختوں کے کٹاؤ سے موسمیاتی بحران پیدا ہوتا ہے اور کھلی فضا میں کام کرنے والے کسانوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ جاتی ہیں۔
شہریرالحسین نے تجویز دی کہ ہم آگاہی، آسمانی بجلی روکنے والے ٹاور نصب کرکے اور موسمیاتی پیش گوئی کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی سے پیدا بحران کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں سے بچ سکتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق بنگلادیش میں سالانہ بنیاد پر آسمانی بجلی گرنے سے ہونے والی ہلاکتوں کی شرح 300 ریکارڈ کی گئی ہے۔
دھیان رہے کہ بنگلہ دیش میں رواں برس اپریل کے دوران 1948 سے اب تک تاریخ کا طویل ترین ہیٹ ویو ریکارڈ کیا گیا اور پہلی مرتبہ ملک کے 75 سے 80 فیصد علاقوں میں مسلسل ہیٹ ویو رہا ہے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔