مُردہ لال بیگوں کا مصوری کے لیے دلچسپ استعمال

منیلا: فلپائن سے تعلق رکھنے والی مصورہ نے اپنی تخلیقی صلاحیتوں کے اظہار کے لیے مردہ لال بیگوں کے جسم کو کینوس میں تبدیل کردیا ہے۔
منیلا کی رہائشی، 30 سالہ برینڈا پی ڈلگاڈو کو تصویریں بنانے کا بہت شوق ہے مگر انہوں نے باقاعدہ طور پر مصوری کی تربیت حاصل نہیں کی۔
ان کا کہنا ہے کہ روشنی منعکس کرتے ہوئے لال بیگوں کے چمک دار پر انہیں بہت اچھے لگتے تھے۔ لہٰذا جب انہوں نے منفرد انداز میں پینٹنگز بنانے کا سوچا تو مردہ لال بیگ ان کا پہلا انتخاب ٹھہرے۔
میں اپنی پینٹنگز کے لیے لال بیگوں کو مارتی نہیں بلکہ مرے ہوئے لال بیگ جمع کرتی ہوں، برینڈا نے اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں وضاحت کی۔

لال بیگوں کے پروں پر پینٹنگ کے لیے وہ آئل پینٹ استعمال کرتی ہیں کیونکہ وہ سوکھنے کے بعد بھی اپنی چمک برقرار رکھتا ہے اور واٹر پروف بھی ہوتا ہے۔
اب تک وہ کئی مشہور پینٹنگز مردہ لال بیگوں پر مختصر انداز سے نقل کرچکی ہیں جن میں معروف یورپی مصور فان گوخ کی تاروں بھری رات (اسٹاری نائٹ)، موتیوں کے جھمکوں والی لڑکی (گرل وِد پرل ایئرنگ) اور سنہری ڈاڑھی والا بوڑھا (اولڈ مین وِد گولڈن بیئرڈ) کے علاوہ اسپائیڈر مین کی ایک تصویر بھی شامل ہیں۔
اپنی تصاویر وہ فیس بُک اور انسٹا گرام پیجز کے ذریعے شیئر کراتی ہیں لیکن اب تک ان کے مداحوں کی تعداد بہت زیادہ نہیں ہوئی ہے۔
البتہ برینڈا کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے فنی سفر کا آغاز کیا ہے اور امید ہے کہ جلد ہی ان کے مداحوں (فینز اینڈ فالوورز) بھی زیادہ ہوجائیں گے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔