براؤزنگ یوتھ کارنر

یوتھ کارنر

انسان دوستی اور پُرفتن مشینی دور

تحریر: محمد فیضان خان جہاں اس پُرفتن دور میں انسان سے محبت، انسانیت کی فلاح و خیر خواہی اور انسانیت سے دوستی کے لئے بے لوث خدمات سرانجام دینے والے افراد کی کمی نہیں، وہیں آج کی دنیا کی غلط فہمی یہ بھی ہے کہ جسمانی راحت ہی کو حقیقی خوش بختی اور کامیابی سمجھ لیا ہے اور انسان کے اصل تقاضوں کے نصف حصے کو نظرانداز کردیا ہے۔ اصل، واقعی نیک بختی اور کامیابی یہی ہے کہ انسان کی تمام خواہشات اور تقاضوں کا…

حقیقتِ فلسطین

تحریر: اویس حمید خان انبیا کی سرزمین فلسطین دنیا کے قدیم ترین ممالک میں سے ایک ہے۔ یہ اس علاقے کا نام ہے جو لبنان اور مصر کے درمیان تھا اور جس کے بیش تر حصے پر اب اسرائیل کی ناجائز ریاست قائم کی گئی ہے۔ 1948 سے پہلے یہ تمام علاقے فلسطین کہلاتے تھے جوخلافتِ عثمانیہ میں قائم رہے مگر اس کے بعد انگریزوں اور فرانسیسیوں نے اس پر قبضہ کرلیا۔ 1948 میں یہاں کے بیش تر علاقوں پر اسرائیلی حکومت قائم کی گئی اس کا داراالحکومت بیت…

معمولی سی خواہش

علیشا پیر محمد   اس کی خواہش تھی بڑی کوچ (بس) میں سفر کرنا اور جب سے اسے دین محمد عرف دینو نے بڑی کوچ میں نظر آنے والے اِردگِرد کے نظاروں، قدرت کی رنگینیوں کے متعلق بتایا تب سے اس کی یہ خواہش اس کا جنون بن گئی تھی۔  کچی بستی میں رہنے والے اور کچرا چن کر گزر بسر کرنے والے اصغر عرف اچھو کی یہ چھوٹی بلکہ یوں کہنا ٹھیک رہے گا اک عجیب سی خواہش تھی بڑی کوچ میں بیٹھنا، کھڑکی سے باہر تانکا جھانکی کرنا، درختوں اور پہاڑوں

پھلوں کا بادشاہ آم

یاور عباس با ادب ، با ملاحضہ ، ہوشیار، پھلوں کے بادشاہ آم مارکیٹ میں تشریف لاچکے ہیں۔ فروٹ منڈی میں آم کا راج ہے۔ کیا بچے کیا بڑے اور کیا بوڑھے، آم تو سب ہی شوق سے کھاتے ہیں۔ آم کو پھلوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے کیونکہ یہ نا صرف اپنے ذائقے میں لاجواب ہے بلکہ اس کے کھانے کے فوائد اتنے ہیں کہ ان کو گننا بھی مشکل ہے۔ آیئے آپ کو آموں کی دنیا میں لئے چلتے ہیں۔ کراچی کی فروٹ منڈی میں پھلوں کے بادشاہ نے اپنی آمد کے ساتھ ہی

کیریئر کاونسلنگ ایک اہم ضرورت

لائبہ خان بچے کی پیدائش کے ساتھ ہی والدین بہت سی توقعات وابستہ کرتے ہوئے مستقبل کی لاحاصل منصوبہ بندی شروع کر دیتے ہیں۔ بنیادی ضروریات مہیا کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے مستقبل کے منصوبے بھی ساتھ ساتھ جاری رہتے ہیں۔ اسے کس اسکول میں ایڈمیشن دلانا ہے اس کو کیا بنانا ہے جاب کے لیے فیلڈ وغیرہ وغیرہ۔۔ دیکھا جائے تو یہ غلط نہیں اولاد کے مستقبل کے لیے فکر مند ہونا فطری ہے کیونکہ اولاد والدین کا وہ سرمایہ ہے جو بڑھاپے میں

تعلیم کا درست مفہوم اور کردار

تحریر: تسمینہ فہد جب میں اپنے معاشرے میں رہنے والے لوگوں پر نظر ڈالتی ہوں تو کئی سوال میرے ذہن میں جنم لیتے ہیں جن میں سب سے اہم سوال” تعلیم“ کے حوالے سے ہے۔ شاید تعلیم کندھوں پر بڑھتے ہوئے بوجھ کا نام ہے، شاید تعلیم انھی پرانی رٹی رٹائی ہوئی کتابوں کا نام ہے، شاید تعلیم ایک ریس ہے جس میں ہر انسان دوسرے انسان کو گرا کر خود آگے نکلنا چاہتا ہے، شاید تعلیم کی اہمیت صرف ایک کاغذ تک محدود ہے جسے ہم ”ڈگری“ کہتے…

فلسطین: کربلاکے نہتے مسلمان

ممتازعباس شگری "میں ہمیشہ رسک پر کھڑی ہوں، میں کچھ بھی نہیں کرسکتی، آپ یہ سب کچھ دیکھ سکتے ہیں آپ مجھ سے کیا کرنے کی توقع کرسکتے ہیں۔ یہ سب کچھ ٹھیک کردوں؟ میں صرف دس سال کی ہوں۔ میں یہاں موجود کسی چیز سے نمٹ نہیں سکتی، میں ڈاکٹر بننا چاہتی ہوں تاکہ میں اپنے لوگوں کی خدمت کرسکوں، لیکن میں کیا کروں میں ایک چھوٹی بچی ہوں۔ میں نہیں جانتی مجھے کیا کرنا چاہیے۔ میں بہت زیادہ خوفزدہ ہوں لیکن لیکن اتنا کافی نہیں، میں اپنے

کبھی اے نوجواں مسلم! تدبر بھی کیا تو نے؟

حماد احمد نوجوانی کی عمرانسان کی زندگی کا قوی ترین دور ہوتا ہے۔ بلاشبہ نوجوان ہی امت مسلمہ کا قیمتی سرمایہ ہے۔ با ہمت، باشعور،متحرک، پرجوش اور پر عزم نوجوان ہر زمانے میں اسلامی انقلاب کے نقیب رہے ہیں۔ وہ قومیں خوش نصیب ہوتی ہیں جن کے نوجوان فولادی ہمت اور بلند عز و استقلال کے مالک ہوتے ہیں۔ کامیابی ہمیشہ ان قوموں کا مقدر ہوتی ہے جن کے نوجوان مشکلات سے گھبرانے کے بجائے دلیری سے مقابلہ کرنے کا ہنر جانتے ہوں جوانی

مڈل کلاس

علیشہ پیر محمد ایک بار پھر امید کا دامن تھا مے جب وہ کمرے میں دا خل ہو ئی ۔ میز پر رکھے بسکٹ اور چا ئے پر ایک نگاہ ڈالی۔ پا نچ منٹ کی خا مو شی کے بعد خواتین میں سے ایک نے خا موشی توڑی۔ کیا کر تی ہو آپ ؟ جی بس سٹڈیز مکمل کر نے کے بعد گھر کے کا موں میں مصروف ہوں ۔ ما شا اللہ بیٹیوں کو گھر کے کام آ نے چا ہیے۔ خاتون گو یا ہوئیں ۔ دو گھنٹے گھر کے ڈرا ئنگ روم میں بیٹھ کر آج ایک ہفتے بعد میرج بیو رو سےکال

کورونا کی دستک اور ہماری لاپروائی

سلمان خان پاکستان سمیت دنیا بھر میں کرونا وبا شدت اختیار کرتی جارہی ہے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت جیسی کورونا صورتحال پاکستان کے دروازے پر بھی دستک دیتی نظر آتی ہے، اسلام آباد اور دیگر شہروں میں آکسیجن کی کمی مریضوں اور لواحقین کے لیے کسی آفت ناگہانی سے کم نہیں ہے، پاکستان کوبھارت جیسے جان لیوا خطرے سے نمٹنے کے لیے فوری پیشگی اقدامات کرنا ہوں گے عوام نے اس بار کرونا کو سنجیدہ نہ لیا تو پھر خدا نخواستہ بھارت کی