کیا کائی سے کپڑے تیار ہوسکتے ہیں؟

ایمسٹرڈیم: کائی کو فوڈ سپلیمنٹ میں استعمال کرنے کے بعد اس کا ایک اور ماحولیاتی استعمال تلاش کرلیا گیا ہے۔
سائنسی جریدے ایڈوانسڈ فنکشنل میٹریلز میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق نیدرلینڈ کی یونیورسٹی آف راکیسٹر کے محققین نے کائی سے مضبوط، لچک دار اور دیدہ زیب ڈیزائن والا کپڑا تیار کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
اس تحقیق میں شامل ریسرچر سری کانتھ بالا سبرا مینیئن کا کہنا ہے کہ کائی سے بنے لباس مستقبل میں فیشن کا حصہ ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سہہ جہتی پرنٹنگ جان دار فنکشنل مادوں کی بناوٹ کے لیے ایک طاقت ور ٹیکنالوجی ہے۔ اور اس جان دار مادے کے ماحولیاتی اور انسانوں کے لیے بننے والی ایپلی کیشنز کے لیے بہت امکانات ہیں۔


انہوں نے بتایا کہ ہم نے کائی کو فوٹو سینتھیسز(ضیائی تالیف، وہ عمل جس میں سبز پودے شمسی توانائی استعمال کرکے اسے مخفی کیمیائی توانائی میں تبدیل کرتے ہیں) مادے میں پرنٹ کرنے کے لیے تھری ڈی پرنٹر اور نئی بایو پرنٹنگ تکنیک استعمال کی۔
فوٹو سینتھیسز مادے کو تخلیق کرنے کے لیے ہم نے بے جان بیکٹیریل سیلولوز(پودوں کے خلیوں کی دیواروں میں موجود نشاستہ) سے آغاز کیا۔ بیکٹیریل سیلولوز ایک نامیاتی مادہ ہے جو بیکٹیریا کی جانب سے پیدا اور خارج کیا جاتا ہے، بیکٹیریل سیلولوز میں لچک، سختی، مضبوطی اور اپنی شکل میں رہنے کی خاصیت پائی جاتی ہے۔
ریسرچر نے بیکٹیریل سیلولوز کو بطور کپڑا اورخوردبینی کائی (مائیکرو الجی) کو بطور روشنائی استعمال کیا اور پرنٹنگ کے لیے نئی بایو پرنٹنگ تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے جاندار کائی کو بیکٹیریل سیلولوز پر پرنٹ کیا۔
خوردبینی کائی اور بے جان بیکٹیریل سیلولوز کے ملاپ کے نتیجے میں ایک ایسا انوکھا مادہ بنا جو کائی کا فوٹو سینتھیسز معیاراور بیکٹیریل سیلولوز کی مضبوطی رکھتا ہے، یہ مادہ سخت، لچک دار ہونے کے ساتھ ماحول دوست، بایو گریڈایبل اور بنانے میں سادہ ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ اس مادے سے ناصرف کپڑے، بلکہ مصنوعی پتے، فوٹو سینتھیسز کھال بھی تیار کی جاسکتی ہے۔ کائی سے بننے والے کپڑوں سے ٹیکسٹائل انڈسٹری سے ماحول پر مرتب ہونے والے منفی اثرات میں کمی آئے گی جب کہ اسے عام کپڑوں کی طرح بار بار دھونے کی ضرورت بھی نہیں پیش آئے گی، جس سے پانی کی بچت بھی ہوگی۔
خیال رہے کہ کائی کے کپڑے بنانے کے لیے ماضی میں بھی کئی تجربات کیے جاچکے، تاہم ان کی کپڑوں کی پائیداری کے حوالے سے تحفظات پائے جاتے ہیں۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔