بجٹ: ڈبہ بند خوراک، برانڈڈ کپڑے، پنکھے مہنگے، سپر ٹیکس نافذ

اسلام آباد: نئے بجٹ میں 223 ارب روپے کے نئے ٹیکس کا نفاذ، 50 کروڑ سالانہ کمانے والے امیروں پر 10 فیصد سپر ٹیکس لگادیا گیا ہے جب کہ ٹیٹرا پیک دودھ، پیکٹ کی دہی، ڈبے میں بند مکھن اور پنیر مہنگے ہوں گے۔
اس حوالے سے چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد نے ممبر ان لینڈ ریونیو پالیسی آفاق احمد، ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشن زبیر امجد ٹوانہ اور ممبر کسٹمز مکرم جاہ انصاری کے ہمراہ ایف بی آر ہیڈ کوارٹر میں فنانس بل پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بجٹ میں مقرر کردہ 9200 ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل کرنے کے لیے 223 ارب روپے کے اضافی ٹیکس عائد کیے گئے ہیں، جن میں سے 175 ارب روپے کے بلاواسطہ ٹیکس جب کہ 25 ارب روپے کے بالواسطہ ٹیکس لگائے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ غیر ملکی گھریلو ملازمین پر سالانہ 2 لاکھ روپے ایڈوانس ایڈجسٹمنٹ ٹیکس لگانے کی تجویز ہے، برانڈڈ ٹیکسٹائل، لیدر اور اسپورٹس سامان کے پی او ایس ریٹیلرز ٹیکس 12 فیصد سے بڑھاکر 15 فیصد کرنے کی تجویز ہے، 1300 سی سی سے زائد کی ایشیائی گاڑیوں کی درآمد پر مقرر حد ختم کی گئی ہے، بونس شیئر پر 10 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ پرانے بلب کے استعمال پر بھی 20 فیصد ڈیوٹی لگادی گئی، حکومت نے پنکھوں پر بھی 2 ہزار روپے فی پنکھا ٹیکس عائد کردیا۔ حکومت نے 22 ارب روپے کے سیلز ٹیکس اور 4 ارب روپے کے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اقدامات بھی تجویز کیے ہیں۔
چیئرمین ایف بی آر کا کہنا ہے کہ اگلے مالی سال کے دوران کم از کم دس لاکھ نئے ٹیکس دہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہے، حکومت نے نان فائلر پر ایک دن میں پچاس ہزار سے زائد کیش نکالنے پر 0.6 فیصد انکم ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی ہے، تاہم ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف نے اس تجویز کی مخالفت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے فائلرز کے لیے بیرون ممالک میں کریڈٹ کارڈز کے ذریعے ادائیگیوں پر انکم ٹیکس ایک فیصد سے بڑھاکر 5 فیصد کردیا ہے جب کہ نان فائلرز کے لیے یہ شرح 10 فیصد رکھی گئی ہے، اس اضافے کا مقصد ڈالر کے آئوٹ فلو کو روکنا ہے، جس کا تخمینہ 1.5 ارب ڈالر سالانہ لگایا گیا ہے، بونس شیئرز پر فائلرز کے لیے 10 فیصد اور نان فائلرز کے لیے 20 فیصد ٹیکس تجویز کیا گیا ہے، پاکستان میں کام کرنے والے ہر غیر ملکی پر دو لاکھ روپے کا ٹیکس عائد کرنے کی بھی تجویز ہے۔
عاصم احمد کا کہنا تھا کہ حکومت نے سالانہ 500 ملین روپے سے زیادہ کمانے والی کمپنیوں اور افراد پر 10 فیصد سپر ٹیکس عائد کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے، 400 سے 500 ملین روپے کمانے والوں پر 8 فیصد جب کہ 350 سے 400 ملین روپے تک کمانے والوں پر 6 فیصد سپر ٹیکس عائد کیا جائے گا، کمرشل امپورٹرز کے لیے ٹیکس 5.5 فیصد سے بڑھاکر 6 فیصد کردیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت نے سپلائرز، کنٹریکٹرز اور سروس پرووائیڈرز سمیت تمام کیٹگریز پر ود ہولڈنگ ٹیکس ایک فیصد تک بڑھانے کی تجویز دی ہے، حکومت نے برانڈڈ ٹیکسٹائلز اور لیدر چینز پر سیلز ٹیکس کی شرح 12 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کردی ہے۔

 

 

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔