بھارت میں سنگ باری کا خونی میلہ، 77 افراد شدید زخمی
اترکھنڈ: بھارت اور اس کی حکومت شدت پسند ہے ہی اس کے ساتھ بعض علاقوں کے عوام بھی شدت پسند اور توہم پرست واقع ہوئے ہیں، اسی تناظر میں وہ لوگ ایک خونی میلے کا اہتمام کرتے ہیں، جس میں ایک دوسرے پر پتھر پھینکے جاتے ہیں۔
ابھی اس سالانہ مقابلے میں صرف سات منٹ میں 77 افراد شدید زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد کے لیے ہسپتال لے جایا گیا۔
ہر سال ریاست اترکھنڈ سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں افراد پتھر بازی کا دوستانہ میچ کھیلتے ہیں اور جسے بگوال کہتے ہیں۔ بگوال کے معنی ’پتھروں سے لڑائی‘ ہے جس میں ضلع چمپاوت کے چارقبائل شریک ہوتے ہیں۔ دونوں اطراف سے شدید سنگ باری ہوتی اور اس میں لوگ لہولہان بھی ہوجاتے ہیں۔
یہ رسم ایک دیومالائی داستان سے شروع ہوئی ہے۔ کہانی کے مطابق ’براہی‘ نامی ایک دیوی انسانوں کو یہ پیشکش کرتی ہے کہ اگرانسانوں کی کچھ تعداد کو بھینٹ چڑھادیا جائے تو وہ اس کے بدلے تمام افراد کو بلاؤں کے حملے سے بچالے گی۔
داستانوں کے مطابق یہ واقعہ دیوی دھورا گاؤں میں پیش آیا جہاں آسیب اور بلاؤں کے حملے سے لوگ پریشان تھے۔ بلاؤں سے عاجز اور بے بس چار قبیلوں، والک، چمیال، لمگریہ اور گہروال نے براہی سے التجا کی وہ ان کی جان بچائے۔ دیوی اس شرط پر راضی ہوئی کہ ہر سال کوئی ایک مرد اس کی راہ میں قربان کیا جائے گا اور اس پر چاروں برادریاں تیار ہوگئیں۔
یہ سلسلہ جاری رہا، لیکن ایک سال پورے قبائل میں صرف ایک ہی نوجوان بچا تھا۔ اس کی نانی نے براہی سے کہا کہ وہ اسے چھوڑ دے۔ اس پر دیوی نے دوبارہ شرط پیش کی کہ اگر سارے قبیلے ہرسال ایک دوسرے پر پتھر پھینک کر کچھ خون بہائیں تو وہ اس نوجوان کی جان بخش دے گی۔ اس پر سب قبیلے راضی ہوگئے اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔
یہ رسم سینکڑوں سال پرانی ہے جس میں تمام قبائل اپنے بزرگوں کا وعدہ نبھاتے ہوئے ایک دوسرے پر پتھر پھینکتے ہیں اور شدید زخمی ہوتے رہتے ہیں۔