دجال اور برمودا تکون

تحریر: کشف ناصر
 آج سے تقریباً دس سال قبل زندگی کی پہلی غیرنصابی کتاب پڑھنے کا اتفاق ہوا۔ اس سے پہلے درسی کتابیں تو پڑھ ہی رہی تھی مگر غیر نصابی پہلی کتاب تھی۔  ہوا کچھ یوں کہ  والد کے کسی دوست نے انہیں ایک کتاب تین چار دن کیلئے اپنے پاس رکھنے کیلئے دی۔ تو ابّا کی غیرموجودگی میں تجسس کے ہاتھوں مجبور ہوکر وہ کتاب اٹھائی۔
 کتاب میری عقل سے زیادہ موٹی اور بڑی تھی۔ اس کا سرورق کالا تھا جس پر ایک تکون اور ایک آنکھ بنی ہوئی تھی جبکہ اس کتاب کا عنوان "برمودا تکون اور دجال ” تھا۔ اس کتاب میں نا جانے کیا کشش تھی کہ اسے پڑھنے پر دل مجبور ہوگیا۔ کتاب پڑھنے سے پہلے اتنا معلوم تھا کہ آثارِ قیامت کی ایک نشانی دجال کا ظہور بھی ہے۔ کتاب کے اندر ایک الگ ہی دنیا "شیطانی دنیا” کی داستان تھی۔ قصہ مختصر کتاب پڑھ کے ہم تین دن بخار میں رہے اور سر کے اوپر اڑن طشتریاں گھومتی ہوئی محسوس ہوئیں۔ اس کے بعد اس حوالے سے پڑھنے کا اشتیاق بڑھتا رہا کہ دجال کون ہے اور اس پُراسرار جگہ کا دجال سے کیا تعلق ہے؟
 بتاتی چلوں کہ یہودیت، عیسائیت اور اسلام، تینوں مذاہب کے ماننے والوں کو ایک مسیحا کا انتظار ہے۔ مسلمانوں کو جس مسیحا کا انتظار ہے وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہیں جنہیں آسمانوں میں زندہ اٹھا لیا گیا ہے اور قیامت سے قبل جن کا دوبارہ نزول ہوگا اور وہ صلیب کا نشان توڑ کر تمام دیگر مذاہب کا خاتمہ کریں گے اور اسلام کی تبلیغ کریں گے۔ عیسائیوں کے مطابق ایک مسیحا آئے گا جو عیسائی مذہب کا بول بالا کرے گا۔ چونکہ عیسائیت کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نعوذبااللًٰہ انتقال ہو چکا ہے  تو مسیحا کے حوالے سے ملا جلا رجحان پایا جاتا ہے جبکہ یہودی مذہب کے پیروکار کو جس مسیحا کا انتظار ہے وہ دجال ہے جو انہیں دنیا میں بہترین مقام دلائے گا اور ہر چیز اس کے قبضے میں ہوگی۔
بات کرتے ہیں دجال کی تو دجال یا مسیح دجال مسلمانوں کے نزدیک اس شخص کا لقب ہے جو قیامت کی بڑی علامتوں میں سے ایک اور قرب قیامت یعنی آخری زمانہ میں ظاہر ہوگا۔ دجال قوم یہود سے ہوگا۔ ہر نبی نے اس کے فتنہ سے اپنی اپنی (قوموں) امتوں کو ڈرایا ہے مگر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہِ وسلم نے اس کے فتنہ کو انتہائی وضاحت سے بیان فرمانے کے ساتھ ساتھ بہت سی نشانیاں اور اس سے بچاؤ کے طریقے اپنی امت کو سمجھا دیے ہیں۔ احادیث نبوی میں "دجال” کا کوئی اصلی نام نہیں آیا۔ اسلامی اصطلاح میں اس کا لقب "دجال” ہے اور یہ لفظ اس کی پہچان اور علامت بن گیا ہے۔ اس کا فتنہ بہت سخت ہوگا۔ چنانچہ رسول پاک ﷺ نے فرمایا! آدم کی تخلیق سے لے کر قیامت قائم ہونے تک کوئی بھی فتنہ دجال کے فتنہ سے بڑھ کر نہیں ہے۔
برمودا تکون، بحر اوقیانوس میں واقع ایک مقام کو کہا جاتا ہے۔ اس مقام سے وابستہ چند داستانیں ایسی ہیں کہ جن کے باعث اس کو شیطانی تکون بھی کہا گیا ہے۔ ان داستانوں میں انسانوں کا غائب ہوجانا اور بحری اور فضائی جہازوں کا کھو جانا جیسے غیرمعمولی اور مافوق الفطرت واقعات شامل ہیں۔ ان مافوق الفطرت داستانوں (یا واقعات) کی تفسیر کے لیے جو کوششیں کی گئی ہیں ان میں بھی اکثر غیر معمولی اور مسلمہ سائنسی اصولوں سے ہٹ کر ایسی ہیں کہ جن کے لیے کم از کم موجودہ سائنس میں کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملتا۔ ان تفاسیر میں طبیعیات کے قوانین کا معلق و غیر مؤثر ہو جانا اور بیرون ارضی حیات کا ملوث ہونا جیسے خیالات اور تفکرات بھی پائے جاتے ہیں۔
گمشدکی کے واقعات میں سے خاصے یا تقریباًًًً تمام ہی ایسے ہیں کہ جن کے ساتھ ایک معماتی خصوصیت وابستہ ہوچکی ہے اور ان کو انسانی عمل دخل سے بالا پیش آنے والے حوادث کی حیثیت دی جاتی ہے۔ بہت سی دستاویزات ایسی ہیں جو یہ ظاہر کرتی ہیں کہ برمودا ٹرائی اینگل کو تاریخی اعتبار سے ملاحوں کے لیے ایک اسطورہ یا افسانوی مقام کی سی حیثیت حاصل رہی ہے۔ بعد میں آہستہ آہستہ مختلف مصنفین اور ناول نگاروں نے بھی اس مقام کے بیان کو الفاظ کی بامہارت انتخاب اور انداز و بیان کی آرائش و زیبائش سے مزید پراسرار بنانے میں کردار ادا کیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس خطے میں دجال موجود ہے جو کہ چھپا ہوا ہے اور خاص وقت پر اس کا ظہور ہوگا اور جو جہاز اور کشتیاں غائب ہوتے ہیں دجال اس میں موجود لوگوں کی فوج تیار کر رہا ہے۔ مگر المیہ یہ ہے کہ ہماری نئی نسل اس دجالی فتنے سے ناواقف  ہے اور دنیاوی خرافات میں مگن ہے دعا ہے کہ اللّٰہ پاک ہم سب کو اس دجالی فتنے سے بچائے۔ آمین

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔